ڈپٹی کمشنر صاحب دودھ تو خالص فراہم کردیں

191

مہنگائی اور ملاوٹ دونوں برائیاں ہیں‘ مگر بڑی برائی کون سی ہے‘ یقینا ملاوٹ بڑی برائی ہے۔ سرور کونینؐ نے فرمایا جس نے کم تولا‘ جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں‘ آج مہنگائی مار گئی ہے لیکن ملاوٹ تو زہر ہے جو ہم خود ہر روز خرید اور کھا رہے ہیں۔ ایک دودھ ہی کو لے لیں‘ جو دودھ اسلام آباد کے شہریوں کے لیے راولپنڈی یا گرد و نواح سے یہاں فراہم کیا جاتا ہے اس کی کوالٹی اور خالص پن کہاں ہے سی ڈی اے اور انتظامیہ کے فوڈ انسپکٹرز کے لیے کسی امتحان اور چیلنج سے کم نہیں ہے۔
جناب دودھ‘ فیض آباد کی حدود میں داخل ہونے سے پہلے چیک کیا‘ تو دو طرح کے نتائج مل سکتے ہیں‘ پہلا یہ کہ دودھ اسلام آباد میں لایا ہی نہیں جائے گا‘ یہ بلیک میلنگ کا ایک حربہ ہوگا‘ دوسرا کہ ہمارا سی ڈی اے واقعی جاگ جائے تو دودھ خالص مل جائے گا‘ جو دودھ مل رہا ہے اس بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں چکنائی لانے کے لیے کوکنگ آئل ڈالا جاتا ہے‘ گاڑھا کرنے کے لیے پائوڈر اور کسی حد تک کھاد کا بھی استعمال کیا جاتا ہے اور جھاگ بنانے کے لیے اس میں سرف استعمال کیا جاتا ہے واشنگ مشین میں گزار کر دودھ تیار کیا جانا ہے یہ یہی دودھ اسلام آباد کی مارکیٹوں اور گھروں میں سپلائی کیا جاتا ہے‘ دو دھ کی تیاری کے بارے میں یہ بات خود جناب وزیر اعظم بھی ایک نجی محفل میں کہہ چکے ہیں‘ سی ڈی اے کے چیئرمین اور ڈپٹی کمشنر صاحب سے دست بستہ گزارش ہے کہ شہر میں دودھ سمیت ملاوٹ زدہ دیگر اشیاء کی فروخت کے خلاف ایک بڑا کریک ڈائون کیا
جائے۔ رہ گئی مہنگائی‘ یہ پھر بھی کسی حد تک قابل برداشت ہے اگر اشیاء مہنگی مل جائیں اور خالص ہوں تو صارفین کسی حد تک اسے برداشت کر سکتے ہیں لیکن جناب‘ ادویات‘ دودھ‘ دہی‘ مرچ مصالحوں اور دیگر اشیاء میں ملاوٹ کسی قیمت پر برداشت نہیں کی جا سکتی کہ یہ صرف بیماریاں پھیلارہی ہیں‘ صحت عامہ کا معیار گرا رہی ہے اور قبرستانوں کو وسعت دے رہی ہے‘ حکومت بار بار کہہ رہی ہے کہ اسے عوام پر بڑھتی ہوئی مہنگائی کا پورا احساس ہے اور وہ مہنگائی کم کرنا چاہتی ہے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 15 سے 20 فی صد کم کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے تجاویز و سفارشات تیار کی گئی ہیں۔ پٹرول، ڈیزل اور گیس کے نرخوں میں کمی کے لیے کمیٹی بنا دی ہے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کریک ڈائون کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ چینی پر سیلز ٹیکس ختم کرنے یا کم کرنے کی بھی باتیں ہو رہی ہیں‘ یہ سب ہو رہا ہے لیکن کپ اور لب کے درمیان ابھی بہت فاصلہ ہے۔ لا پروائی، ناتجربہ کاری کا عالم یہ ہے کہ چینی اور آٹے کی مافیا نے بھرپور فائدہ اٹھایا گندم اور آٹے کی برآمد اور اسمگلنگ خوب ہوئی ایف بی آر کے پاس تفصیلات ہیں مگر تحقیقات کا حوصلہ نہیں ہے کہ مافیا بہت طاقت ور ہے… لیکن ڈپٹی کمشنر صاحب کیا اسلام آباد میں کھلا دودھ فراہم کرنے والے بھی کسی بڑے مافیا کے کارندے ہیں؟