پاک ایران سرحد عارضی طور پر کھول دی گئی ،350 زائرین پاکستان داخل

51

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) ایران میں محصور پاکستانیوں کے لیے تفتان گیٹ عارضی طور پر کھول دیا گیا، پہلے مرحلے میں سرحد پار پھنسے 350 زائرین پاکستان میں داخل ہوگئے۔ ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی کے مطابق ایران میں محصور 5 ہزار سے زاید پاکستانی زائرین ، تاجر اور عام شہریوں کو مرحلہ وار وطن واپس لینے کے لیے طریقہ کار طے کرلیا گیا ہے۔ زائرین کو ہزار، ہزار لوگوں کے گروپ کی صورت میں تفتان لایا جائے گا۔ جہاں ان کی اسکریننگ ہوگی۔ اگرٹیسٹ مثبت آیا تو ان کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی بلوچستان میں 300 آئسولیشن وارڈ بھی قائم کیے جائیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں ایران سے آنے والے 350 افراد کی اسکریننگ اور تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ پاک ایران کے بعد پاک افغان بارڈر بھی بند کیا گیا ہے۔ اب تک بلوچستان میں کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ تفتان میں قرنطینہ قائم کردیا گیا ہے جس 2 ہزار لوگوں کی گنجائش ہے۔ علاوہ ازیںوزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کورونا وائرس کی شکل میں درپیش چیلنج سے مؤثر طور پر نمٹنے اور عوام کو اس وائرس سمیت دیگر تمام وبائی امراض سے محفوظ رکھنے سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا،اجلاس کو بتایا گیا کہ اسپیشل سیکرٹری صحت کی سربراہی میں صوبائی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جبکہ ایران اور افغانستان سے منسلک 10 اضلاع میں کورونا وائرس ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو قابل اطمینان قراردیتے ہوئے انہیں مزید مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔مزید برآں سندھ اور بلوچستان حکومت نے جمعہ کے روز کھولی گئی تفتان بارڈر کے راستے ایران سے آنے والے 7000 سے 8000 مسافروں کے اعداد و شمار شیئر کرنے پر اتفاق کیا ۔ جمعہ کے وزیراعلیٰ سندھ نے کورونا وائرس پر ٹاسک فورس کے دوسرے دن فالو اپ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ سے بات کی۔ وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ایران جانے والے پاکستانی واپس پاکستان آنے کے لیے بارڈر پر جمع ہوگئے تھے لہٰذا سرحد کھول دی گئی ہے۔ بعد ازاںوزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات کی اور تافتان بارڈر کے راستے واپس پاکستان آنے والے افراد سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا اور ایران سے آنے والے تمام مسافروں کا ڈیٹا تیار کرنے اور ضروری کارروائی کے لیے سندھ ، پنجاب اور کے پی کے حکومتوں کے ساتھ شیئر کرنے کی درخواست کی جس پر دونوں وزراء اعلیٰ اپنے اپنے چیف سیکرٹریوں کے توسط سے اعداد و شمار شیئر کرنے پر رضامند ہوگئے۔