کورونا وائرس کی تباہی

221

قاسم جمال
چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس نے پوری دنیا میں خوف اور دہشت کی فضا پیدا کر دی ہے اور بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوتی جارہی ہے۔ دسمبر 2019 میں چین کے شہرووہان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد یہ وائرس تائیوان، کوریا، جاپان، فرانس، امریکا تک پہنچ گیا۔ چین نے ووہان شہر کو مکمل پر سیل کر دیا ہے اور نقل وحرکت پر سخت پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب دنیا بھر کے ائرپورٹ پر بھی ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے اور کورونا وائرس کی تفتیش کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کر دی گئی ہیں اور چین سے آنے والے افراد کا چیک اپ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی ہنگامی الرٹ جاری ہوگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے لاہور گرین لائن کا کام روک دیا گیا ہے ۔ پاکستان میں دو افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ کراچی لاہور اور اسلام آباد کے اسپتالوں میں خصوصی شعبہ بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ جبکہ ایران میں بھی کرونا وائرس تیزی کے ساتھ پھیلنا شروع ہوگیا ہے۔ ایران میں اب تک چھ افراد کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ پاکستان سے ملحقہ سرحدیں بند کردی گئی ہیں اور چیک پوسٹیں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔ پاکستان سے ایران جانے والے زائرین کو بھی تفتان پر روک لیا گیا ہے۔ میڈیکل ٹیمیں بھی تفتان پہنچ چکی ہیں۔ سو بستروں پر مشتمل خیمہ اسپتال بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ وائرس روکنے پر ناکامی پر تہران مین عوام سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔
اس وائرس سے مریض کے پھیپڑے اور گردے متاثر ہوتے ہیں اور سانس لینے میں شدید دشواری پیدا ہوتی ہے اور جان لیوا نمونیہ ہوجاتا ہے اور یہ مرض انسانی سانس کے نظام پر حملہ آور ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے اور یہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں سی پیک ودیگر منصوبوں کے لیے آئے ہوئے چینی باشندوںکی اسکرینگ کی جارہی ہے اور عوام کو پالتو جانوروں سے دور رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اب تک دنیا بھر میں اس وائرس سے بچائو کی ویکسین بھی تیار نہیں ہوسکی ہے۔ چین میں بھی قمری سال کے آغاز پر نئے سال کے جشن کی تقریبات کو بھی مختصر کر دیا گیا ہے اور لوگوں کی آمدو رفت کو روکا جا رہا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان تقریبات میں اس وائرس کے بہت زیادہ پھیلے جانے کا خدشہ ہے۔ حفاظتی طور پر لوگوں کو دودھ دینے والے جانوروں سے دور رہنے کے علاوہ دن میں کم از کم پانچ مرتبہ اچھی طرح صابن سے ہاتھ دھونے مرغی اور انڈے کو اچھی طرح دیر تک پکانے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ تمام جراثیم ہلاک ہوجائیں۔ مسلمانوں کے لیے پانچ مرتبہ نماز کے لیے وضو کرنے سے اس وائرس سے بچائو میں بڑی مدد ملتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی کورونا وائرس کو عوامی صحت کا مسئلہ قرار دیا ہے اور عوام کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ ماسک کا استعمال کریں اور پالتو جانور سے دور رہیں۔ عالمی وباء پھیلنے کی چار وجوہات ہیں جن میں وائرس کی نباتاتی قسم، ہوا سے انسان تک منتقل ہونا، انسان میں مرض پیدا کرنے کی صلاحیت، انسان کی انسان تک بیماری پھیلانا۔ چین کی آبادی ڈیڈھ ارب سے زائد ہوچکی ہے اور اس پراسرار بیماری نے چین کے ساتھ ساتھ پوری دینا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ چین کے لیے پروازیں منسوخ کی جارہی ہیں۔ جان لیوا فلو میں علاج کے دوران مریض کو دو ہفتے تک الگ رکھا جاتا ہے۔
یہ بیماری انسانیت کے لیے ایک امتحان بھی ہے اور ایک عذاب بھی ہے۔ اس سے قبل سارس نام کے انفیکشن نے ہزاروں افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت کو ہنگامی بنیادوں پر اس وائرس کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوںگے۔ اس وائرس کی روک تھام نہ کی گئی تو خطرہ ہے کہ لاکھوں انسانی جانیں موت کے منہ میں چلی جائیں گی۔ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ کوئی انسانی المیہ جنم نہ لے لے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے پھیلائو کے خدشے کے پیش نظر جامع حکمت عملی حفاظتی اقدامات اور مربوط حکمت عملی بنائے جانے کا حکم دیا ہے۔ اسلام آباد سمیت تمام بڑے ائرپورٹس پر اسکریننگ کائونٹر قائم کردیے ہیں۔
پاکستان میں چینی سفیر یائوچنگ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ ووہان میں مقیم پانچ سو سے زائد پاکستانی طلبہ ودیگر شہری مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ جبکہ چین میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے والدین بھی اس وقت شدید اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں۔ والدین نے حکومت پاکستان سے بھی اپیل کی ہے کہ انہیں ذہنی اذیت اور پریشانی سے نجات دلائی جائے ان کے بچے چین میں پھنسے ہوئے ہیں لہٰذا حکومت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے اور پاکستانی طلبہ ودیگر افراد کو وہاں سے نکالنے کا بندوبست کیا جائے۔ چین میں تیزی کے ساتھ پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث جرمنی، فرانس، اٹلی، جاپان، آسٹریلیا اور امریکا سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو متاثرہ شہر ووہان سے نکالنے کی منصوبے بندی شروع کر دی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ ساتھ چین کے زیر انتظام ہانگ کانگ میں بھی 50افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے چینی ہم منصب کو فون کر کے مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ دوسری جانب چینی حکومت
نے بھی وزیراعظم عمران خان کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستانی طلبہ چین میں خیریت سے ہیں اور چینی حکومت پاکستانی طلبہ کو بھرپور طریقے سے خیال رکھے ہوئے ہے۔ دنیا بھر میں بھی چین سے کوئی بھی شخص بیرون ممالک جاتا ہے تو اس شخص کو 14دن تک انڈر آبزرویشن رکھا جارہا ہے۔ حکومت پاکستان نے بھی حفاظتی اقدامات کے پیش نظر خنجراب کے مقام پر تاحکم ثانی پاک چین بارڈر کو بند کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس سے اس وائرس کی روک تھام میں مدد مل رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں حفاظتی اور ہنگامی اقدامات پر زور دیا ہے۔ جاپان مین 20 نئے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ اٹلی میں بھی دو افراد کی اموات ہوئی ہیں۔ دوسری جانب امریکی حکام نے چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے متعلق روس کی جانب سے جوٹی خبریں پھیلائے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس سے تعلق رکھنے والے ہزاروں سوشل میڈیا اکائونٹس نے مشترکہ مہم شروع کی ہے۔ جس کا مقصدیہ ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق دنیا میں تشویش پھیلائی جائے۔ امریکی حکام کے مطابق روسی مہم کی وجہ سے کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوںکو نقصان پہنچا ہے۔ امریکی حکام کا مزید کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے تیسری ہلاکت کی تصدیق کے بعد سے ہی جھوٹی معلومات پھیلانے کی مہم کا آغاز ہو گیا تھا۔ دوسری جانب روس نے بھی کورونا وائرس سے متعلق جھوٹی معلومات پھیلانے کے امریکی الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے جان بوجھ کر جھوٹی کہانی گھڑی ہے۔