اسلام آباد: ایوان بالا سینیٹ نے زینب الرٹ بل 2020 کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹر اعظم سواتی نےبچوں سے زیادتی کرنے پر سزا سے متعلق زینب الرٹ بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تاہم امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور سینیٹر مشتاق احمد نے اسے شریعت مخلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
بل کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کرنے پر زیادہ سے زیادہ 14 سال اور کم سے کم 7 سال قید کی سزا ہوگی۔
سراج الحق نے کہا کہ قتل کی سزا قصاص ہے اور بل میں بچوں کے قاتل کو صرف جیل تک محدود کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل میں دفعہ 302 اور دفعہ 201 کو شامل کیا جائے۔
مشتاق احمد نے بھی بل کی شدید مخلافت کرتے ہوئے کہا کہ بل میں سزائے موت کی دفعہ شامل کیوں نہیں کی گئی۔ انہوں نے بل میں دفعہ 302 اے کے تحت قصاص کو شامل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ قصاص کا خاتمہ عالمی سازش ہے۔
سینیٹر جمیعت علمائے اسلام (ف) مولوی فیض محمد کا کہنا تھا کہ شریعت میں قتل کی سزا قصاص ہے۔ زینب الرٹ بل میں جنسی زیادتی اور قتل کی سزا میں قصاص کو شامل کریں۔
سینیٹر مسلم لیگ(ن) جاوید عباسی نے بھی زینب الرٹ بل کی مخالفت کی اور کہا کہ بچوں سے زیادتی کرنے اور ان کو قتل کرنے کی سزا سزائے موت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگرثابت ہوجائے کہ بچےکو زیادتی اور قتل کیلئے اغوا کیاگیا تھا تواس کی سزاموت ہونی چاہیے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا بل کو فی الحال منظور ہونے دیا بعد میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ترامیم کردی جائیں گی۔