بچوں کو جسمانی سزا دینے کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہونا چاہیے،اسلام آباد ہائیکورٹ

192

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا ہے کہ بچوں کو جسمانی سزا دینے کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہونا چاہیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں سماعت کے دوران گلوکار شہزاد رائے اپنے وکیل  شہاب الدین اوستو اور وزیربرائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیری مزاری بھی عدالت میں موجود تھیں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ بچوں پر تشدد روکنے کی قانون سازی کا کیا بنا؟ گلوکار  شہزاد رائے کے وکیل نے جواب دیا کہ خیبر پختونخوا اور سندھ میں بچوں پر تشدد روکنے کے لیے قانون سازی ہوئی ہے۔

عدالت میں موجود ڈاکٹر شیری مزاری نے کہا وفاقی کابینہ سے بھی ایک بل منظور ہو گیا تھا، پھر وزارت قانون نے کہا کہ یہ وزارت داخلہ کا اختیار ہے اور وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو جانا چاہیے، اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں کو سزا پر پابندی کی مخالفت کی ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہی کہ وزارت داخلہ نے اچھی قانون سازی کو اسلامی نظریاتی کونسل کیوں بھیجا ؟

انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے وفاقی کابینہ کے لیے لازم نہیں، جب بل کی کابینہ نے منظوری دے دی تھی پھر وزارت داخلہ کو تو بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی جس پر شیریں مزاری نے کہا وزارت قانون اس حوالے سے جواب دے سکتی ہے۔

وزیر تعلیم کی جانب سے بھیجے گئے نمائدے نے کہا کہ عدالت کی ہدایات کے مطابق 10 فروری سے اسلام آباد میں بچوں پر جسمانی سزا پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے اور طریقہ کار بنانے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بچوں کو جسمانی سزا دینے کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہونا چاہیے، یہی مائنڈ سیٹ بچوں کے خلاف دیگر جرائم کی بھی بنیاد بنتا ہے، اگر آج میڈیا نہ ہوتا تو کبھی بھی ہمیں ایسے واقعات کا پتہ نہ چلتا، سیاسی قیادت اور پارلیمنٹ نے معاشرے کی سوچ تبدیل کرنی ہے، سرعام پھانسی دینے سے معاشرہ ٹھیک نہیں ہوگا، انسانی رویے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام ہائیکورٹ نے سیکریٹری وزارت قانون و انصاف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور عدالت نے سوال کیا کہ  وزارت قانون بتائے کہ بل قومی اسمبلی میں کیوں پیش نہیں کیا گیا۔

بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 12 مارچ تک ملتوی کردی گئی، اگلی تاریخ پر عدالت بچوں پر تشدد روکنے کی درخواست پر فیصلہ سنادے گی۔