امریکا،پاکستان شراکت داری کو وسیع کرنے پر توجہ دی جائے، علی جہانگیر صدیقی

285

امریکا  پاکستان کے اثر و رسوخ کی ضرورت ہے,ڈاکٹر وین بام

کراچی

مشرق وسطیٰ کے مطالعہ کے لئے وقف واشنگٹن ڈی سی میں قائم قدیم ادارے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ (ایم ای آئی) نے پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو پاک امریکہ پائیدار تعلقات کے امکانات پر گفتگو کی دعوت دی۔
تبدیلی کے لمحات سے مستفید ہونا : امریکہ اور پاکستان کے مابین مستحکم تعلقات کے لئے راستے“ کے عنوان سے پاکستان امریکہ کے تعلقات کے مستقبل پر تعلیمی اداروں کے ماہر گروپ، پالیسی تجزیہ کاروں اور امریکہ کے ریٹائرڈ سرکاری افسران کی جانب سے تحریر کردہ پالیسی دستاویز پر گفتگو کیلئے تقریب کا انعقاد ہوا۔ اس مطالعہ کے شریک مصنفین مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے افغانستان اور پاکستان اسٹڈیز کے ڈائریکٹر مارون وین بام، جارج ٹاﺅن کی Adjunct فیکلٹی اور جانز ہوپکنز یونیورسٹیز کے سید محمد علی نے اس مطالعہ کے اہم نتائج پیش کئے۔
ڈاکٹر وین بام نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ ہمیں یہاں (امریکہ) میں پاکستان کے اثر و رسوخ کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاءکا سامنا ہے۔ افغانستان میں پرامن اور مستحکم تبدیلی میں سہولت کے لئے ہمیں پاکستان کے مزید اثر و رسوخ اور شمولیت کی ضرورت ہے۔
اپنے ابتدائی ریمارکس میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور موجودہ سفیر برائے غیر ملکی سرمایہ کاری علی جہانگیر صدیقی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ اور پاکستان اپنی شراکت داری کو وسیع کرنے پر توجہ دیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ پالیسی دستاویز اتنی اہم اور بروقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی دستاویز ایک وسیع اور متفقہ رائے کی نمائندگی کرتی ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں فارن پالیسی کمیونٹی ان باہمی تعلقات کی اہمیت کے بارے میں کیا سوچتی ہے اور اس کے علاوہ دونوں ممالک کے مابین مضبوط شراکت داری کے لئے بلڈنگ بلاکس کے طور پر کیا کام کیا جا سکتا ہے۔
تقریب میں دیگر مقررین میں سابق پاکستانی اور امریکی سفراءاور امریکہ کے سرکاری افسران، تعلیمی ماہرین اور واشنگٹن ڈی سی میں تھنک ٹینک کمیونٹی کے ارکان شامل تھے۔
پاکستان اور امریکہ کے مابین تعلقات کبھی بھی آسان اور مستحکم نہیں رہے جبکہ حالیہ برسوں میں ان میں تناﺅ رہا۔ اس کے باوجود ورکنگ ریلیشن شپ کو برقرار رکھنے میں دونوں ممالک کا اہم حصہ ہے۔ ماضی میں دوطرفہ تعاون کے لئے متعدد عوامل کے پیچیدہ امکانات رہے، بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک ردوبدل کے نتیجہ میں دونوں ممالک اپنے مفادات اور خطے کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں ایک دوسرے کو کس طرح دیکھتے ہیں۔
خطے سے امریکہ کی واپسی کے ساتھ موجودہ وقت دونوں ممالک کے مابین باہمی مفادات کو اکٹھا کرنے کیلئے ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔ پیش کی گئی پالیسی دستاویز مشترکہ فریم آف ریفرنس پیش کرتی ہے جو تعلقات کو مثبت اور درست سمت میں گامزن کرنے کیلئے وضع کردہ ٹھوس تجاویز کی اجازت دے سکتی ہے۔ اس تحقیق سے تیار کی جانے والی تفصیلی دستاویز مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کی ویب سائیٹ www.mei.edu پر دستیاب ہے۔