آزادی نسواں کے نام پر فحاشی کی اجازت نہیں دینگے،مشائخ فیڈریشن پاکستان

112

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) آزادی نسواں کے نام پر فحاشی پھیلانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، میرا جسم میری مرضی اسلام دشمن قوتوں کے اشارے پر پاکستان میں مغربی تہذیب و تمدن مسلط کرنے کی سازش ہے، علما مشائخ اور ہر مسلمان اس کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ اس بات کا اعلان اللہ مشائخ فیڈریشن پاکستان کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت مرکزی چیئرمین سفیر امن صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹا نے کی۔ اجلاس میں UMFP صدر پیر آف مٹیاری شریف پیر غلام غوث محی الدین (جانی شاہ)، پروفیسر ڈاکٹرجلال الدین نوری، ڈاکٹر محمود عالم آسی خرم فیضانی، پروفیسر ڈاکٹر ضیاالدین نقشبندی، پروفیسر ڈاکٹر مہربان حسین مجددی ایڈووکیٹ، پروفیسر ڈاکٹر دلاور حسین، خلیفہ مجتبیٰ حسنین حقانی، علامہ سید محسن کاظمی، پروفیسر ڈاکٹر مفتی عبدالصمد مقصودی، مفتی شہزاد مقصودی، عامر ضیا جسٹس آف پیس اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں چند مغرب کی سہولت کار خواتین کی جانب سے میرا جسم میری جان پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے وہ کسی اور مذہب میں نہیں۔ اسلام لادینی نظریات پر عمل درآمد کی اجازت نہیں دیتا، میرا جسم میری جان سراسر غیر اسلامی آئین پاکستان سے تصادم اور لبرل ازم کے فروغ کی شازس ہے، جس کا ملک بھر کے علما مشائخ ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ اجلاس میں حج کے فارموں میں ختم نبوت کا حلف نکالنے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برسوں سے گزشتہ حج کے فارموں میں ختم نبوت کا حلف نامہ درج تھا لیکن اس سال اس کو فارموں سے نکال کر قادیانیوں کے لیے حج پر جانے کی راہ ہموار کرنے کی سازش کی گئی ہے، جو پاکستان کے آئین اور عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز اور و فاقی وزیر مذہبی امور مولانا نورالحق قادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان سازشی عناصر کا پتا چلائیں جنہوں نے یہ سازش کی ہے ان کیخلاف فوری کارروائی کریں اور فارموں میں ختم نبوت کے حلف نامے کے اندراج کی فوری ہدایت جاری کرکے اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عذاب اور قہر سے اپنے آپ کو بچائیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی قادیانیت نوازی کو ختم نبوت کیخلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ حج فارم سے اقرار ختم نبوت کا حلف نامہ حذف کردیا گیا، لہٰذا علما مشائخ تیار ہوجائیں اگر حکومت فوری طور پر اس نئے فارم کو تبدیل کرکے اقرار ختم نبوت والے فارم کو بحال نہیں کرتی تو اس تبدیلی سرکار کی تبدیلی کے لیے تحریک چلائی جائے گی، ساتھ ہی جن عناصر نے حج فارم سے اس حلف نامے کو حذف کیا ہے ان کا تعین کرنے کے لیے عدالتی کمیشن بنایا جائے اور ذمے داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔