کراچی(اسٹاف رپورٹر)شہر قائد کے علاقے گلبہار میں عمارت گرنے کے نتیجے میں 16 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جہاں 16 خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی، کسی کا باپ، کسی کا بھائی، کسی کی بہن اور کسی کے بچے ملبے تلے دب گئے ہیں،عینی شاہدین کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان پر اس وقت کیا گزری ہوگی جب وہ رات کے وقت کھلے آسمان تلے موجود تھے جبکہ ریسکیو ادارے امدادی کارروائیوں کے دوران ان کے پیاروں کی لاشیں نکالنے میں مصروف تھے تو ان کے دلوں میں یہی وسوسہ تھا کہ کاش ان کا پیارا ملبے سے زندہ نکل آئے،
متاثرین اپنے پیاروں کی زندگی کے لیے دعا گو ہیں، ایک خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کے 7 افراد جاں بحق ہوگئے، بچے تو اب بھی نہیں مل رہے ہیں،اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ عمارت میں پھنسے افراد کے کل تک فون آتے رہے تو زندگی کی امید تھی لیکن اب کوئی فون بھی نہیں آرہا جس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں،ایک شہری کا کہنا تھا کہ میں کل شکارپور سے دس بجے پہنچا تھا لیکن ریسکیو آپریشن ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا ہے جبکہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن میں احتیاط سے کام لیا جارہا ہے تاکہ زندگیوں کو بچایا جاسکے،
خیرالنسا کی بہن ڈاکٹر زیتون کچھ تاخیر کی وجہ سے حادثے سے محفوظ رہیں، اس درد بھرے واقعے میں متاثر ہونے والوں کے لواحقین اپنے پیاروں کی تلاش میں عمارت کے ارد گرد ہی گھومتے اور روتے رہے، گرنے والی عمارت نے پڑوس کی دو عمارتوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے،عمارت کے ارد گرد روتی ہوئی ایک خاتون نے بتایا کہ ان کی صاحبزادی خیرالنسا کی زندگی کے لیے پورا خاندان رو رو کر دعائیں کررہا ہے، خیرالنسا نے عمارت کے گراؤنڈ فلور پر اپنی بہن ڈاکٹر زیتون کا کلینک کھولا ہی تھا کہ عمارت زمین بوس ہوگئی جبکہ اس کی بہن ڈاکٹر زیتوں کچھ دیر تاخیر کے باعث حادثے سے محفوظ رہیں،
انھوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی خیرالنسا نے اپنی بہن ہومیو پیتھک ڈاکٹر زیتون کا کلینک کھولا تھا، خیرالنسا کا اسی عمارت کی پہلی منزل پر بیوٹی پارلر تھا مگر جب کوئی کام آتا تھا تب ہی وہ اوپر جاتی تھی، ایک اور نوجوان وقاص نے بتایا کہ اس کی پھوپھی ڈاکٹر غزالہ بھی زمین بوس ہونے والی عمارت میں تھیں، وہ انھی سے ملنے پنڈی سے کراچی آیا تھا،واضح رہے کہ کراچی اور سکھر میں اس سے قبل بھی عمارت گرنے کے واقعات پیش آچکے ہیں لیکن ایس بی سی اے عملے کی جانب سے رشوت لے کر عمارت تعمیر کرنے کی اجازت دے دی جاتی ہے جس کی وجہ سے حادثات رونما ہونا معمول بن گیا ہے،
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں بھی کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں تقریباً 15سال قبل تعمیر کی گئی 6 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا،اس سے قبل 25 فروری 2019 کو کراچی کے علاقے ملیر کی جعفر طیار سوسائٹی میں 3 منزلہ عمارت گرنے سے ملبے تلے دب کر 4 افراد جاں بحق ہو گئے تھے،اسی طرح تین سال قبل 18 جولائی 2017 لیاقت آباد نمبر 9 میں 4 منزلہ عمارت گرنے سے 7 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔