نادرا میں ہر سال حاضری کا حکم

408

وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سارے شہری ہربرس نادرا کے پاس حاضر ہوں اور بائیو میٹرک کے ذریعے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کریں ۔ دیکھنے میں اس میں کوئی قباحت نہیں ہے مگر نادرا کی نادر شاہی کو دیکھیں تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وفاقی کابینہ نے اپنے ہی شہریوں کے ساتھ کیا ظلم کیا ہے ۔ نادرا کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے تمام شہریوں کو شناختی دستاویزات جاری کرے مگر نادرا کے عملے کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح شہریوں کو شناختی دستاویزات سے محروم رکھا جائے ۔ نادرا کی کارکردگی کا تو یہ عالم ہے کہ وہ ایک خاندان کے چار افراد کو تو شناختی دستاویزات جاری کردیتا ہے مگر اسی خاندان کے کسی ایک فرد کے شناختی کارڈ کی تجدید سے انکار کردیتا ہے ۔ المیہ یہ ہے کہ نادرا کی ان زیادتیوں کے بارے میں شکایت کے لیے کوئی ایسا فورم بھی موجود نہیں ہے جہاں پر عوام اپنی شکایات درج کرواسکیں اوران شکایات کا بروقت ازالہ کیا جاسکے ۔ نادرا کے کسی بھی مرکز پر چلے جائیں ، وہاں پر عوام کی ایک طویل قطار نظر آتی ہے ۔ ان میں سے بیشتر افراد وہ ہوتے ہیں جو کئی روز سے چکر لگا رہے ہوتے ہیں ۔ اب نادرا کو مزید اختیارات دے دیے گئے ہیں کہ وہ ہر برس ملک کے 22 کروڑ عوام کی تصدیق کرے کہ وہ زندہ ہیں یا مردہ۔ اسے عوام کے ساتھ سنگین مذاق ہی کہا جاسکتا ہے ۔ یہ بھی نادرا کی نااہلی ہی ہے کہ وہ ابھی تک پورے ملک میں شناختی کارڈ جاری کرنے کے عمل کو پورا نہیں کرسکی ہے ۔اصولی طورپر تو یہ ہونا چاہیے کہ کسی بھی فرد کی منتقلی کی صورت میں اس کا رہائشی پتا فوری طور پر تبدیل کردیا جائے ۔ شناختی دستاویزات میں اگر پوری معلومات موجود ہوں تو پھر حکومت کو مردم شماری کروانے اور اس پر اربوں روپے کے اخراجات کی ضرورت باقی نہیں رہے گی ۔ بہتر ہوگا کہ حکومت اس طرح کے فیصلے کرنے سے قبل نادرا کا انتظام درست کرے ، اس کے دفاتر کی تعداد اور عملے میں اضافہ کرے اور نادرا کے لیے وفاقی محتسب کے پاس ایک الگ سے ڈیسک قائم کرے جہاں پر عوام کو فوری طور پر ریلیف دیا جائے ۔ نادرا کے عملے کے جس رکن کے بارے میں مسلسل شکایات ہوں ، اس کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔آن لائن نظام کو درست کیا جائے تاکہ شہری گھر بیٹھے اپنی شناختی دستاویزات کی تجدید کرواسکیں ۔ نادرا کے دفاتر پر صرف پہلی مرتبہ شناختی کارڈ بنوانے کے لیے جانے کی ضرورت ہو ، بقیہ کام کے لیے آن لائن نظام کو بروئے کار لایا جائے ۔