سری نگر/نئی دہلی/واشنگٹن (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میںبھارتی فوج نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران خواتین سمیت 50سے زاید نوجوانوںکو گرفتار کرلیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق فوجیوںنے ان نوجوانوں کو سرینگر ، بڈگام ، گاندربل ، کپواڑہ ، بارہمولہ ، بانڈی پورہ ، پلوامہ ، شوپیاں ، اسلام آباد ، کولگام ، رام بن ، کشتواڑ ، ڈوڈہ ، راجوری اور پونچھ کے اضلاع میں گھروں پر چھاپوں اور تلاشی اور محاصرے کی جاری کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا۔ دوسری جانب بھارتی قابض انتظامیہ نے آزادی پسند کارکن ظہور احمد بٹ جو معروف شہید کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کے چھوٹے بھائی ہیں پر مسلسل تیسری مرتبہ کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے مٹن کی ایک جیل میںمنتقل کردیاگیا۔ادھر بھارتی دارالحکومت نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طو ر پر نظر بند جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو علالت کے باعث پرانے جھوٹے مقدمات میں وڈیو کانفرسنگ کے ذریعے جموں کی ٹاڈا عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تہاڑ جیل کی انتظامیہ نے بدھ کے روز ٹاڈا عدالت کو بتایا کہ محمد یاسین ملک کا بیان وڈیو کانفرسنگ کے ذریعے ریکارڈنہیں کیا جاسکے گاکونکہ وہ جیل کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انتظامیہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ یاسین ملک بھوک ہڑتال پر تھے اور اس وجہ سے انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ علاوہ ازیں امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے گزشتہ سال 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعدمقبوضہ علاقے میں سیاسی رہنماؤں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل اور کشمیریوںکی نقل و حرکت پر پابندی عاید کر دی۔انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں 2019 ء کی رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ بھارت میں مذہب اور سماجی حیثیت کی بنیاد پر اقلیتوں کوفرقہ ورانہ تشدد اور امتیاز کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ پورٹ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے یہ سالانہ رپورٹ کانگریس کی تائید سے جار ی کی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا اور کتابوں کی اشاعت یا تقسیم پر پابندی عاید کررکھی ہے۔متعدد صحافیوں کے مطابق گزشتہ سال کے دوران آزادی صحافت بری طرح متاثر ہو ئی ہے ۔ صحافیوں اور این جی اوز کی متعدد رپورٹس میں کہاگیاہے کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے سرکاری عہدیدار، تنقید کرنے والے میڈیا کے اداروں کو خاموش یا خوفزدہ کرنے ، مالکان پر دبائو بڑھانے ، موبائل فون، کیبل ٹی وی اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی سروسز معطل کرنے اور آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی عاید کرنے میں ملوث تھے۔ امریکی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ماہرین اور دانشوروں پر مقبوضہ کشمیر جانے اور وہاں سرگرمیاں کرنے پر بھی پابندی عاید کر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں انسانی حقوق سنگین کی پامالیوںکی نشاندہی کی گئی ہے جن میں پولیس کی طرف سے ماورائے عدالت قتل ، قید خانوںمیں ظلم و تشدد ، جبری گرفتاریاں اور نظربندی شامل ہیں۔