پاکستانی تاجروں کو ترجیحی بنیادوں پر بزنس ویزہ جاری کریں گے،ٹوٹوک پریانامتو

347

انڈونیشیا میں تجارتی مواقع تلا ش کرنے کے لیے پاکستانی تاجروں کو دورے کے دعوت

انڈونیشیا صنعتی خام کا متبادل سپلائر بن سکتا ہے،تاجر موقع سے فائدہ اٹھائیں، سلیمان چاؤلہ 

انڈونیشیا کے قونصل جنرل ٹوٹوک پریانامتو نے کہا ہے کہ  پاکستانی تاجروں کو انڈونیشین مارکیٹوں میں رسائی حاصل کرنے کے لیے تجارتی مواقع تلاش کرنا چاہیے کیونکہ انڈونیشیا اور پاکستان کے مابین موجودہ تجارتی حجم میں اضافے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔انڈونیشیا اور پاکستان  دوانتہائی اہم اسلامی ملک ہیں۔ انڈونیشیا نے 1947میں پاکستان کی آزادی کو تسلیم کیا یہی وجہ ہے کہ کراچی میں 1950سے انڈونیشیا کا قونصلیٹ قائم ہے۔ یہ بات انہوں نے سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ انڈونیشیا کے نائب قونصل ابنو سولہان، سائٹ ایسوسی ایشن کے صدر سلیمان چاؤلہ،سینئر نائب صدر سلیم ناگریا، نائب صدر فرحان اشرفی،ڈپلومیٹک افیئرز و انٹرنیشنل ریلیشن سب کمیٹی کے چیئرمین سعود محمود، حارث شکور،عبدالقادر بلوانی، حسین موسانی، علی احمد، اقبال گوڈیل،الطاف حسین، نوید واحد، جنیدالرحمان و دیگر بھی اجلاس میں شریک تھے۔

قونصل جنرل نے کہا کہ انڈونیشیا ہر سال کے سی سی آئی کی ”مائی کراچی“ نمائش کو اہمیت دیتے ہوئے شرکت کرتا ہے۔انہوں نے سائٹ کے ممبران کو انڈونیشیا میں منعقد ہونے والی نمائشوں میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ ان کے دورے کا مقصد باہمی رابطوں کوبڑھانے، سائٹ ایسوسی ایشن اور قونصلیٹ کے مابین قریبی رابطوں کو استوار کرنے کے ساتھ ساتھ تجارت کو فروغ دینے کی کوششیں کرنا ہے جو ہرسال بڑھ رہی ہے۔گزشتہ سال تجارتی حجم تقریباً3.1 ارب ڈالر تھا۔

ٹوٹوک پریانامتو نے کہا کہ پاکستان آم، کینو، چاول، ایتھانول اور ٹیکسٹائل مصنوعات انڈونیشیا کو برآمد کرتا ہے۔ پاکستان میں تجارتی حجم اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انڈونیشیا250ملین لوگوں پر مشتمل ایک بڑا ملک ہے۔ حجاج کرام کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق بھی انڈونیشیا سے ہے جبکہ پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔ کراچی میں پاکستان کی تقریباً80فیصد اقتصادی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ کرونا وائرس نے کئی ممالک میں کاروباری سرگرمیوں کوبری طرح متاثر کیا ہے۔ انہوں نے سائٹ ایسوسی ایشن کو تجارت کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کرنے اور قونصلیٹ سے زیادہ سے زیادہ باہمی روابط رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ سائٹ ایسوسی ایشن کے ممبران کو ترجیحی بنیادوں پر بزنس ویزہ جاری کیا جاسکتا ہے۔

نائب قونصل اور انچارج اکنامک، ٹریڈ ابنو سولہان نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور انڈونیشیا میں منعقد ہونے والی نمائشوں اور قابل تجارت مصنوعات کی تفصیلات پر روشنی ڈالی نیز پاکستان کے ساتھ تجارت کرنے والے انڈونیشین تاجروں کی فہرست کا سائٹ ایسوسی ایشن کو فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔

قبل ازیں سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر سلیمان چاؤلہ نے انڈونیشین قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایا کہ سائٹ صنعتی ایریا پاکستان کا سب سے پرانا صنعتی زون ہے جو4 ہزار چھوٹی، درمیانی اور بڑے کاروباری اداروں پر مشتمل ہے۔ یہ صنعتی زون پاکستان کی برآمدات میں نمایاں حصے کا حامل ہے۔انہوں نے قونصل جنرل کی توجہ چین ودیگر ممالک سے درآمد کیے جانے والے خام مال کی  طرف مبذول کرواتے ہوئے کہاکہ پاکستانی تاجروں کے لیے انڈونیشیا سے ٹیکسٹائل کے خام مال، ڈائز و کیمیکلز درآمد کرنے کا اچھا موقع ہے جو پاکستان کے لیے ایک متبادل سپلائر بن سکتا ہے۔انہوں نے سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے ممبران کے ساتھ بزنس ٹو بزنس میٹنگ کے لیے  انڈونیشین تاجروں کو مدعو کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہاکہ سائٹ ایسوسی ایشن اور انڈونیشین اکنامک آفس کے مابین اچھے روابط کی ضرورت ہے۔

ڈپلومیٹک افیئرز و انٹرنیشنل ریلیشن سب کمیٹی کے چیئرمین سعود محمود نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا یہ نادر موقع ہے۔ بڑی آبادی کے حامل پاکستان اور انڈونیشیا باالخصوص خام مال کی فراہمی کے حوالے سے چین کے ساتھ ہاتھ ملاسکتے ہیں جو ان دنوں کرونا وائرس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہے۔انہوں نے کہاکہ الیکٹرونکس اشیاء میں بھی وسیع کاروباری مواقع موجود ہیں۔موبائل انڈسٹری پاکستان میں فروغ پارہی ہے اور یہ ایک بہترین موقع ہے کیونکہ اس شعبے میں کسی کی اجارہ داری نہیں لیکن انڈونیشیا کو یہ برتری حاصل ہے اور وہ بڑے کھلاڑی چین اور تائیوان سے مقابلہ کررہاہے اور تیکنیکی طور پر تیزی سے آگے بڑھ رہاہے۔ ہمارے خیال میں انڈونیشین کمپنیاں مشترکہ منصوبوں اور تجارت کو فروغ دے کر اس موقع سے فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے باوجود پاکستان کے ساتھ انڈونیشیا کی تجارت 3ارب ڈالر سے زائد ہے اور اس میں بہتری کی ہمیشہ سے گنجائش موجود رہی ہے۔ہم اس معاملے میں انڈونیشین قونصلیٹ کے ساتھ تعاون کرنے پر خوشی محسوس کریں گے۔

سینئر نائب صدر سلیم ناگریا نے کہاکہ موجودہ حکومت کا یہ نظریہ ہے کہ پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھر میں اجاگر کیا جائے لہٰذا قونصلیٹ سے حاصل ہونے والی معلومات پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین تجارت کو فروغ دینے کے مواقع فراہم کرے گی کیونکہ دونوں ملکوں نے پہلے ہی اپنی مارکیٹوں کو کھلا رکھا ہوا ہے مگر درست رہنمائی کی ضرورت ہے کہ کس طرح انڈونیشیا کی مارکیٹ کی طلب کو پورا کرتے ہوئے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کیا جاسکے۔