سری نگر/لندن(خبرایجنسیاں)بھارت نے 8 ماہ بعد مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی نظربندی ختم کردی تاہم ان کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔انہیں گزشتہ برس مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے فیصلے پر کسی قسم کے ردعمل سے بچنے کے لیے پہلے نظر بند کیا گیا تھا اور بعدازاں گرفتاری ظاہر کی گئی تھی۔رہائی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر نیشنل کانگریس کے صدرفاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ جب تک تمام کشمیری رہنماؤں کو جبری نظر بندی اور غیر قانونی حراست سے رہائی نہیں مل جاتی اْس وقت تک وہ کوئی بیان نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج وہ آزاد ہو گئے ہیں اور اب نئی دہلی جا کر پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرکے عوام کے حق کے لیے بات کریں گے۔فاروق عبداللہ کا کہنا تھاکہ میری آزادی کے لیے آواز اٹھانے والوں کا شکریہ لیکن یہ آزادی ابھی مکمل نہیں ہے جب تک دیگر تمام زیر حراست بھی آزاد نہ کردیے جائیں اور اس وقت تک ان کی رہائی کے لیے سیاسی جدوجہد کرتا رہوں گا۔فاروق عبداللہ کی رہائی کے بعد نیشنل کانفرنس نے اعلامیہ جاری کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ بھارت دیگر سیاسی رہنماؤں بشمول پارٹی کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی بھی نظر بندی ختم کرے۔علاوہ ازیں بھارتی فوجیوںنے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع بارہمولہ میں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کردیا ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوںنے مدثر احمد بٹ نامی نوجوان کو ضلع کے علاقے شٹلو میں تلاشی اور محاصرے کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا اور اسے جھڑپ ظاہر کرنے کی کوشش کی۔آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں فوجی کارروائی جاری تھی ۔جموںوکشمیر یوتھ سوشل فورم کے جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ آصف احمد بابا نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے غیر قانونی طورپر نظربند چیئرمین محمد یاسین ملک کے ساتھ بھارتی انتظامیہ کے غیر انسانی رویے کی شدید مذمت کی ہے۔دوسری جانب برطانوی پارلیمنٹ میںکشمیر کے حوالے سے قائم ’’ کل جماعتی پارلیمانی گروپ‘‘ نے کشمیر پر بحث کے لیے پارلیمنٹ میں تحریک پیش کردی۔ پارلیمنٹ نے گروپ کی چیئرپرسن ڈیبی ابراہیم کی طرف سے پیش کی گئی تحریک منظور کرتے ہوئے اس پر بحث کے لیے 26مارچ کی تاریخ مقرر کر لی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بحث کا موضوع ’’کشمیر میں انسانی حقوق‘‘ ہو گا۔