افغانستان میں انتشار کی امریکی کوششیں

395

افغان امن معاہدے کے بعد اس کے خلاف جو قوت پہلے دن سے متحرک ہے وہ 20 برس طاقت استعمال کرکے بری طرح شکست سے دوچار ہونے والا امریکا ہے۔ امریکا ہی نے معاہدے کے دن انتشار کی بنیاد رکھی اسی دن کابل میں دو افغان صدور کی حلف برداری کی راہ ہموار کی۔ طالبان قیدیوں کی رہائی کو متنازع بنایا اور اس کے نتیجے میں بدامنی کا نیا باب کھلوایا تھا۔ اب اس نے سابق افغان جنرل گیلم جم ملیشیا کے سربراہ عبدالرشید دوستم کو افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت میں ملٹری مارشل اور ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدوں کی پیشکش کی ہے۔ اس امر سے قطع نظر کہ رشید دوستم کے خیالات افغانستان کی سیاست کے بارے میں کیا ہیں وہ پہلے ہی اشرف غنی کے مخالف ہیں اسے امریکی حلقے امن معاہدے کو کامیاب بنانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں لیکن دراصل رشید دوستم کے ذریعے امریکی افغانستان میں مستقبل کی حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ رشید دوستم کو اہم فوجی عہدے دے کر طاقتور بنایا جاتا اور طالبان یا حکمت یار کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جانی مقصود تھیں۔ رشید دوستم نے اشرف غنی حکومت کو بھی مسترد کردیا ہے ان کی اپنی منطق ہے لیکن اصل بات تو یہ ہے کہ امریکی سیدھی طرح سے افغانستان سے جانے کو تیار نہیں بلکہ کوئی نہ کوئی گڑ بڑ کرنے کے چکر میں رہتے ہیں، جس طرح وہ ویتنام سے نکلتے وقت کمبوڈیا میں انتشار کے اسباب پیدا کر گئے تھے اسی طرح افغانستان میں بھی کرنا چاہتے ہیں۔ امریکیوں کو چاہیے کہ سیدھی طرح خود افغانستان سے نکل جائیں مستقبل کی حکومت کیسی ہوگی کون قیادت کرے گا اور کون اقتدار میں رہے گا اس کا فیصلہ افغان خود کر لیں گے۔ اور یہ دیوار پر لکھا ہوا ہے کہ افغانستان پر حکمرانی کس کی ہوگی۔ ایک مرتبہ پھر یاد دہانی کے لیے یہ بتانا ضروری ہے کہ امریکا نے تمام مذاکرات افغانستان کی امارت اسلامیہ یعنی افغان اسلامی حکومت کے نمائندوں سے کیے ہیں اس ناتے اسے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کا اعلان کرنا چاہیے اگر اس میں اتنی جرأت نہیں کہ طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرے تو اتنا تو کر سکتا ہے کہ خاموشی سے افغانستان سے نکل جائے۔ جہاں تک رشید دوستم کی بات ہے انہیں بھی اچھی طرح اندازہ ہے کہ ایسے کسی کھیل میں شریک نہیں ہونا چاہیے جو طالبان سے الجھنے کا باعث ہو۔ حکمتیار، ربانی اور دوسری افغان حکومتوں کا معاملہ کچھ اور ہے طالبان کا کچھ اورلہٰذا رشید دوستم نے پیشکش مسترد کر کے درست فیصلہ کیا ہے۔