کراچی(اسٹاف رپورٹر)بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقاصی نے کہا ہے کہ میئر کراچی وسیم اختر نے کورونا وائرس کے معاملے میں اپنی روایتی لاپرواہی کی روش کو قائم رکھتے ہوئے کراچی کی شہریوں کو اسکا شکار بننے کیلئے لاوارث چھوڑ دیا ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے شعبہ صحت کی دسترس میں 14اسپتال ہیں اور ان میں کام کرنے والے 5499ملازم ہیں زیادہ تر گھر بیٹھ کر تنخواہ وصول کر رہے ہیں، میئر کراچی نے کوروناوائرس پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ کوئی اقدامات اٹھائے ہیں۔
میئر کراچی کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتالوں میں صحت ایمرجنسی نافظ کر کے ان اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ بنانے چائیے تھے، اسوقت کراچی کی عوام پر کورونا وائرس کے خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں لیکن میئر کراچی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے،
کورونا وائرس کی وباؤ کی بچاؤ کی آگاہی مہم چلانی چاہیئے تھے اس وقت شہر میں اسپرے کی سخت ضرورت ہے، محکمہ فیومیگیشن ویکٹر کنٹرول میں 1335ملازم ہیں جسکا بجٹ تقریبا 662467000(چھیاسٹھ کڑوڑ 24لاکھ 67ہزار)ہے لیکن اس محکمے کے موجودہ سربراہ مسعود عالم ہے جس پر دوہری شہریت اور نیب میں کرپشن کے مقدمات ہیں، سارا بجٹ کرپشن کی نظر ہورہا ہے جسکی وجہ سے کراچی میں کہیں اسپرے ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔
میئر کراچی اور انکے دست راست ڈائریکٹرز بلدیہ عظمیٰ کراچی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں وہ انتظار میں ہیں کہ پورا کراچی کورونا وائرس کی وباکا شکار ہوجائے تب میئر کراچی ہوش کے ناخن لیں گے،
محکمہ سٹی وارڈن میں مفت کی تنخواہیں بانٹی جارہی ہیں، اس میں 1575ملازم میں لیکن کہیں نظر نہیں آتے ہیں میئر کراچی کو کراچی کے عوام کے لئے کورونا وائرس سے بچاؤ کی آگاہی مہم کا آغاز کرنا چاہیے تھا لیکن نااہلی کی انتہا ہے نہ کوئی وژن ہے نہ کوئی کارکردگی صرف اختیارات اور فنڈ کا رونا ہے۔
اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی کرم اللہ وقاصی نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے سنگین مسئلے پر سٹی کونسل کا اجلاس جلد از جلد بلایا جائے اور ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جس کے زریعے کراچی کے شہریوں کی صحت کی حفاظت کی جاسکے۔