وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرے پاکستانیو! آج میں آپ سے کورونا وائرس کے حوالے سے بات کروں گا کیونکہ مجھے خوف ہے کہ اس سے ملک میں افراتفری پھیلے گی۔
انہوں نے کہا کہ 97 فیصد مریض اس سے صحت یاب ہورہے ہیں جن میں سے بہت معمولی شکایات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 15 جنوری سے اقدامات شروع کیے تھے اور اب تک ایئرپورٹس پر 9 لاکھ افراد کی اسکریننگ کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے شہروں کو بھی بند کرنے کی تجویز آئی لیکن ہمارے پاکستان کے حالات وہ نہیں ہیں جو یورپ میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں معاشی طور پر حالات مشکل ہیں اور ہم نے سوچا کہ جب شہروں کو بند کریں گے تو ایک طرف سے کورونا وائرس سے متاثر ہوں گے اور دوسری طرف لوگ بھوک سے مریں گے۔
حکومتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کھیلوں اور دیگر ایونٹس کے علاوہ اسکولوں کو بند کیا اور پھر قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے وینٹی لیٹرز کے لیے آرڈرز دیے ہیں جو اس حوالے سے ضروری تھے اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل کی ٹیم تشکیل دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کورونا وائرس نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، اٹلی اور برطانیہ میں مختلف اقدامات کیے ہیں اور ہم ان سے سیکھ رہے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی چین گئے ہوئے ہیں اور ہم ان سے بھی سیکھیں گے اور پھر مزید اقدامات کریں گے۔
معاشی اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شادی ہال اور دیگر کاروباری مراکز بند ہونے سے معیشت خراب ہوگی اس کے لیے رابطہ کمیٹی کام کرے گی کہ مہنگائی نہ ہو اور اس حوالے سے ہم آئی ایم ایف سے بھی بات کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ اس صورت حال سے ذخیرہ اندوز فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے لیکن میں انہیں خبردار کرتا ہوں کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔
عوام کو تجویز دی کہ 40 افراد اور بند کمروں میں زیادہ افراد کے مجمعے میں جانے سے گریز کریں، وائرس ہاتھ ملانے سے پھیلتا ہے اس لیے ہاتھ نہیں ملانا اور ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا اور صفائی پر زور دینا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کرونا کے 97 فیصد لوگ صحت یاب ہوجاتے ہیں، شہر بند کیے تو لوگ کرونا نہیں بھوک سے مرجائیں گے۔
کرونا وائرس سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں آج آپ سے کرونا وائرس پر بات کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ خوف ہے ملک میں کروناوائرس سے متعلق افراتفری پھیل گئی ہے، 15جنوری کو کرونا وائرس سے متعلق اقدامات کا فیصلہ کیا،چین میں کروناوائرس سے متعلق خبریں عروج پر تھیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا کے 97 فیصد لوگ صحت یاب ہوجاتے ہیں، 97 فیصد میں سے بھی60 فیصد ایسے ہوتے ہیں جو جلد بہتر ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کروناوائرس اس لیے خطرناک ہے کہ یہ جلدی سے پھیلتا ہے، کرونا وائرس سے بزرگ یا طبی کمزوری کا شکار افراد جلد متاثر ہوتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین کے بعد ایران میں لوگ زیادہ متاثر ہوئے، ایران میں جانے والے ہمارے زائرین کرونا سے متاثر ہوئے، پاکستانیوں کی بڑی تعداد زیارت کے لیے ایران میں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ایران سے زائرین تفتان کے راستے واپس آ رہے تھے، تفتان ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں زائرین کو روکاگیا، بلوچستان حکومت اور پاک فوج کے اقدامات پر داد دیتاہوں، دونوں نے مشکل حالات میں زائرین کو قرنطینہ کیا، تفتان میں زائرین کوقرنطینہ میں رکھا جا رہا تھا جو ضروری تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے15جنوری سے ایئرپورٹ پر اسکریننگ شروع کی، اب تک ایئرپورٹس پر 9 لاکھ لوگوں کی اسکریننگ ہوچکی، 15جنوری سے اسکریننگ شروع کی، 26 فروری کو پہلا کیس آیا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کرونا کے 20 کیسز ہونے کے بعد نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنائی، جب 20مریض تھے تب شہر بند کرنے کی تجویز ا?ئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اٹلی میں کرونا کیسز بڑھے تو انہوں نے لاک ڈاؤن کر دیا، برطانیہ سمیت پوری دنیا میں اقدامات کیے گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے حالات ایسے نہیں کہ ہم شہر بند کریں، امریکامیں شہروں کو بند کیاگیا، چین میں ووہان کا لاک ڈاؤن کیا گیا،پاکستان کے امریکا یا چین یا اٹلی جیسے حالات نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غربت ہے، معیشت کا برا حال ہے، شہر بند کیے تو لوگ کرونا نہیں بھوک سے مرجائیں گے، ہم نے جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے تھے ان چیزوں کو بند کیا ہے۔