کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی نے شہریوں کی کثیر تعداد کو متعدی امراض میں مبتلا کرنا شروع کر دیا، بارش کے بعد وبائی امراض پھوٹ پڑے، معصوم بچے پیٹ، معدے اور گیسٹرو جیسے امراض کا شکار ہو گئے، شہر میں 6 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود متعلقہ بلدیاتی ادارے اسپرے مہم کا آغاز نہیں کرسکے ہیں۔ 12 لاکھ سے زائد شہری یومیہ نجی ہسپتالوں اور کلینکوں سے رجوع کر رہے ہیں۔ ڈینگی پروینشن اینڈ کنٹرول پروگرام کے منیجر ڈاکٹر مسعود سولنگی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہم نے کئی بار بلدیہ عظمیٰ کراچی کی انتظامیہ کو خطوط لکھے ہیں کہ اگر انہوں نے شہر میں فوری طور پر جراثیم کش اسپرے مہم شروع نہ کی تو شہر میں ڈینگی بخار سمیت دیگر متعدی امراض کے شکار افراد میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے، لیکن بلدیاتی ادارے غفلت اور بے پروائی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ صورت حال شہریوں کے لیے انتہائی خطرناک رخ اختیار کر سکتی ہے۔ دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر میں ابلتے گٹر اور اس میں شامل ہوتا بارش کا پانی، جگہ جگہ لگے کچرے کے ڈھیروں سے اٹھتا تعفن اور اس کے نتیجے میں مکھیوں، مچھروں اور دیگر حشرات الارض سمیت مختلف جراثیموں کی افزائش بڑھ گئی ہے جو شہریوں کی کثیر تعداد کو جلدی بیماریوں، آنکھوں میں سوزش اور انفیکشن، گلے کی خرابی، ناک کی خرابی، الرجی اور سوزش،قے ، دست، پیٹ میں مروڑ، ہیپا ٹائٹس، ہیضہ، ٹائیفائڈ، تیز بخار، پھیپھڑوں کی نالیوں میں زخم جیسے امراض میں مبتلا کر رہے ہیں۔ طبی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ بارش کے بعد اڑنے والی دھول مٹی نہ صرف آنکھوں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ دمے کے مریضوں کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہے، یہ دھول مٹی سانس کی نالیوں کے ساتھ پھیپھڑوں تک پہنچ کر دیگر امراض کے ساتھ ساتھ کینسر جیسے جان لیوا مرض کا بھی شکار کر سکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس وقت شہر کے ہر پانچویں گھر میں نزلہ، زکام، کھانسی، دست، پیٹ اور معدے کی بیماریوں، تیز بخار، آنکھوں، ناک، کان اور گلے کے امراض میں مبتلا افراد موجود ہیں جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔ نجی طبی اداروں کے محتاط اعداد و شمار کے مطابق ان امراض میں مبتلا 12 لاکھ سے زائد افراد یومیہ مختلف نجی ہسپتالوں اور کلینکوں سے رجوع کر رہے ہیں۔