سرینگر (اے پی پی+مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے دوران عوام پر پابندیاںمزید سخت کردی گئیں، کورونا کا دوسرا مریض بھی شہید ہو گیا ، وادی میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 33 سے ہوگئی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کا دوسرا مریض بھی جان کی بازی ہار گیا ہے۔ شہید ہونے والے 60 سالہ بزرگ کا تعلق ضلع بارہ مولا سے تھا، کورونا وائرس سے مقبوضہ کشمیر میں جاں بحق کی تعداد 2 ہو گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مزید 13 افراد کے کورونا وائرس ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں جس کے ساتھ ہی اب تک سامنے آنے والے کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد بڑھ کر 33 ہوگئی ہے، مثبت کیسز میں 2کمسن بچے بھی شامل ہیں جبکہ 2 خواتین بھی افراد وائرس سے متاثر ہوئی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میںگزشتہ 11روز سے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کیا گیا ہے ،مقبوضہ کشمیر میں 19 مارچ کو کورونا سے متاثرہ پہلے مریض کی شناخت ہوتے ہی پورے مقبوضہ علاقہ میں لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج اور پولیس لاک ڈاؤن کو بھی جنگ سمجھ رہی ہے۔ ایک مقامی شہری نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس اہلکار جس کو بھی سڑک پر دیکھتے ہیں اس کو مارتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج اور پولیس کو دراصل لاٹھی اور گولی کی زبان بولنے کی عادت ہے۔ مختلف سیاسی حلقوں کی طرف سے شمالی کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے علاقے دلنہ میں شہریوں پر تشدد کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس واقعے کی وڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ اکثر حلقوں نے بے رحمی کے ساتھ لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پولیس کی طرف سے لاک ڈاؤن کو سختی سے نافذ کرنے پر کئی حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا رویہ اس کرفیو سے الگ ہونا چاہیے جسے نافذ کرنے کے لیے پولیس طاقت کا استعمال کرتی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم گزشتہ 8 ماہ سے محصور ہیں، اس لیے اب لاک ڈائون کے دوران سڑکوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو سمجھانا چاہیے کہ اگر کوئی باہر نکلے تو لاٹھی چلانے سے پہلے اس سے وجہ پوچھی جائے کہ وہ کس مقصد کے لیے باہر آیا ہے۔