گورنروں اور وزرا کے محلات ختم کر کے بے گھر لوگون کو مکانات دیں گے،سراج الحق

134
لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک توڑنے کی سازش کرنے والے اسی نظام کی پیداوار ہیں۔اقتدار پر قابض طبقہ دراصل قوم کے خزانے پر بیٹھے وہ سانپ ہیں جن کو ووٹ دے دے کر عوام نے اژدھا بنایا ہے اور اب یہ قوم کو کھا رہے ہیں۔ برسراقتدار اشرافیہ محلات میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہی ہے اور قوم کو چوکیداری پر لگا دیاگیا ہے۔ جماعت اسلامی ایسا نظام لائے گی جس میں گورنر ،وزیر اعلیٰ اور ڈپٹی کمشنر چوکیداری کریں گے اور عام آدمی گھروں میں چین کی نیند سوئے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان کے علاقے گھڑی کپورہ میں مقامی اسکول کے زیر اہتمام ٹیلنٹ ایوارڈ تقریب اور بعد ازاں جلالا میں ایک مقامی اسکول کی افتتاحی تقریب اور استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جلالا پہنچنے پرامیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق کا مقامی لوگوں نے والہانہ استقبال کیا۔تقریب سے صوبائی امیر مشتا ق احمد خان اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 69سال سے خود کو آسمانی مخلوق سمجھنے والی بے رحم اور ظالم اشرافیہ قوم کی گردنوں پر سوارہے۔یہ لوگ چوک میں سرخ بتی کا احترام کرتے ہیں نہ بینک کے سامنے قطار میں کھڑے ہونا پسند کرتے ہیں۔اسپتال میں باری کا انتظار کرنا یہ اپنی توہین سمجھتے ہیں ۔یہ طبقہ اشرافیہ کسی قاعدے قانون کی پابندی نہیں کرتا۔یہ ہر جگہ اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ملک میں آئین کی بالا دستی قائم کرنے کے لیے اس طبقے کو بھی عام آدمی کی طرح قطاروں میں کھڑا کرنے کی ضرورت ہے ۔ہم ایسانظام چاہتے ہیں کہ محمود و ایاز ایک صف میں کھڑے نظر آئیں۔ وی آئی پی کلچر اور اسٹیٹس کو کو دفن کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان غریب نہیں بلکہ وسائل سے مالا مال ملک ہے مگراقتدار پر قابض کرپٹ ٹولہ سارے وسائل خود ہڑپ کر رہا ہے، قومی خزانے پر بیٹھے ان اژدھوں سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کرنے کے لیے عوام کو اپنا ووٹ دینے کا رویہ بدلنا اور دیانتدار قیادت کو آگے لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو تعلیم صحت ،روزگار ،چھت اور جان و مال کا تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے مگر حکمرانوں کو اپنی اس ذمے داری کاسرے سے احساس نہیں ۔سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ 2 ستمبر کو میں نے وزیر مملکت برائے تعلیم اور ان کے سیکرٹریوں کوملاقات کے لیے بلایاہے تاکہ انہیں نظام تعلیم کی خرابیوں سے آگاہ کیا جائے ۔ حکمران طبقے کے چند ہزار بچے اولیول جبکہ عوام کے 42لاکھ بچے عام اسکولوں سے میٹرک کررہے ہیں گویا یہ حکمران اورغلام پیدا کرنے کا مستقل طریقہ ہے ،انہوں نے کہا کہ یہ کیسے سرکاری ادارے ہیں جن میں سے وفاقی وزیر تعلیم اور صوبائی وزرائے اعلیٰ میں سے کسی ایک کا بچہ بھی نہیں پڑھتا۔ان لوگوں نے اپنے بچوں کے لیے الگ ادارے بنا رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نظام تعلیم دیں گے جس میں عوام کے بچے بھی انہی اسکولوں میں پڑھیں گے جن میں وزرا کے بچے پڑھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تعلیم کا بجٹ صرف ڈھائی فی صد ہے ، اس رقم سے زیادہ لاہورمیں میٹرو بس اور اورنج ٹرین پر خرچ کیا جارہا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ یہی حالت شعبہ صحت کی ہے جس کے لیے 100 روپے میں سے صرف42پیسے مختص کیے گئے ہیں۔ سانحہ کوئٹہ میں12وکلا صرف اس وجہ سے جان کی بازی ہارگئے کہ ان کو صوبائی دارلحکومت کے سب سے بڑے اسپتال میں بروقت طبی امداد نہ مل سکی۔انہوں نے کہا کہ میں اس خاتون ڈاکٹر کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے دھماکے کے فوراً بعد زمین پر پڑے زخمیوں کو طبی امداد پہنچائی اورخاتون ہونے کے باوجودمردوں سے بڑھ کر کام کیا۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ایسا نظام لائے گی جس میں کوئی شہری علاج سے محروم نہ رہے اور 5 موذی امراض کا علاج سرکاری اسپتالوں سے مفت ہو۔