نعمت اللہ خان کے وارث زندہ ہیں

308

خدمت کی پہچان‘ نعمت اللہ خان کے وارث زندہ ہیں‘ سراج الحق سے لے کر لیاقت بلوچ تک‘ امیر العظیم سے جماعت اسلامی کے ایک عام کارکن تک‘ سب ایک آواز ہیں اور یک رنگ ہیں‘ کراچی میں حافظ نعیم اور اسلام آباد میں زندہ دل میاں اسلم۔ وطن اور اس قوم نے جب بھی پکارا‘ یہ سب ایک ہوکر حاضر ہوئے ہیں‘ زلزلہ ہو یا کوئی قدرتی آفت‘ یہ لوگ اللہ سے مدد چاہتے ہوئے خدمت کے میدان میں اتر آتے ہیں‘ الخدمت فاؤنڈیشن ایک حقیقت ہے‘ اسلام آباد میں عبدالشکور کے سپاہی حامد اطہر اس کے قائد ہیں‘ الخدمت کے سربراہ عبدالشکور‘ بہت ہی متحرک ہیں‘ حال ہی میں وہ ایوان صدر میں صدر عارف الرحمن علوی سے ملاقات کے لیے گئے تو یہ ملاقات عام ملاقاتیوں کی طرح نہیں تھی‘ اس ملاقات کی پریس ریلیز جاری ہوئی اور نہ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے ذریعے ڈھول پیٹا گیا‘ ملاقات میں صدر مملکت اور ان کی اہلیہ محترمہ بھی شامل تھیں‘ جنہوں نے الخدمت کے آرفن کیئر پروگرام کو سراہا اور ذاتی حیثیت میں ہر ممکن مالی تعاون کی یقین دھانی کرائی‘ اب چونکہ کچھ ہفتے گزر چکے ہیں لہٰذا ملاقات کا ذکر کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہے اس لیے اسے کالم کا حصہ بنایا ہے ورنہ یہ خبر تو ’’جسارت‘‘ کے پاس ملاقات کے وقت ہی موجود تھی‘ بہرحال اس ملاقات کی تفصیلات کا ذکر پھر کبھی سہی‘ فی الحال کورونا وائرس سے متاثرہ افراد اور معاشرے کو اس سے محفوظ رکھنے کی کوششوں میں الخدمت فائونڈیشن کا ذکر کرنا ہے۔
وطن عزیز کے اوپر جب بھی کوئی برا وقت آیا ہے، الخدمت کے بے لوث کارکن متاثرہ افراد کی خدمت میں ہمیشہ پہلی صفوں میں نظر آئے ہیں۔ حال ہی میں جب ڈینگی وائرس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا الخدمت فاؤنڈیشن نے پورے ملک میں میں ڈینگی مار اسپرے مہم سے لے کر بیماری کی تشخیص کے لیے اپنی لیبارٹریوں اور متاثرین کے علاج کے لیے اسپتالوں کے دروازے کھول دیے تھے۔ آج کورونا وائرس کی شکل میں پھر امتحان کا سامنا ہے بلا شبہ یہ وبا ایک بہت بڑی آفت ہے اس آفت نے ملک کے طول و عرض میں بلا تفریق ِ خاص و عام سب کو خطرے میں ڈال رکھا ہے لوگوں سے گھروں میں محدود ہونے کی اپیل کرکے الخدمت کے کارکن اپنی حفاظتی تدابیر کے ساتھ سڑکوں پرلوگوں میں سرجیکل ماسک تقسیم کرتے دکھائی دیتے ہیں الخدمت نے اپنے دفاتر اور لیبارٹریوں میں عوام کی آگاہی کے لیے ڈیسک قائم کر دی ہے، بیماری کی بنیادی تشخیص کے لیے اپنی لیبارٹریاں پیش کر رہی ہے، اور مشتبہ متاثرین کے لیے آئسولیشن کی سہولت کے طور پر ملک کے طول و عرض میں اپنے اسپتالوں کے دروازے کھول رہی ہے۔ مرکزی سطح پر پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دی گئی جس نے پہلے مرحلے میں کورونا کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کی ملک گیر مہم شروع کی لوگوں میں ماسک، صابن اور سینی ٹائزر تقسیم کیے گئے حکومت کو متاثرہ مریضوں کے لیے انتظامات میں مسئلہ درپیش ہوا تو الخدمت نے ملک بھر میں اپنے 26 اسپتال قرنطینہ اور آئسولیشن کی سہولت کے لیے پیش کر دیے ہیں۔ کراچی، ملتان اور فیصل آباد میں 3بڑی لیبارٹریاں بنیادی تشخیصی سہولتوں کے لیے بلا معاوضہ استعمال کی پیشکش کی ہے اب تک الخدمت نعمت اللہ خان اسپتال تھرپارکر، الخدمت رازی اسپتال اسلام آباد، الخدمت مشال میڈیکل کمپلیکس مردان اور الخدمت اسپتال چترال میں شعبہ صحت کے حوالے کردیے گئے ہیں کورونا کا کوئی توڑ تاحال دریافت نہیں ہو سکا ہے، تاہم احتیاط، صفائی اور سماجی دوری اختیار کر کے اس کے پھیلاؤ کا توڑ ممکن ہے۔
حکومت کی طرف سے ہماری روزمرہ کی سرگرمیوں کو محدود کرنا، دفاتر، ہوٹلوں، پارکوں اور دیگر عوامی اجتماعات کی جگہوں کو عارضی طور پر بند کرنا، یہ سب ہمارے فائدے کے لیے ہے جس طرح کاروبار بند ہورہے ہیں‘ کاروباری سرگرمیاں بھی محدود ہوچکی ہیں لہٰذا ایسے میں دہاڑی دار مزدوروں کی زندگی مشکل میں ہے‘ نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی الخدمت کے ساتھ مل کر مزدوروں کی مدد کے لیے جامع منصوبہ کے ساتھ میدان عمل میں ہوں گے الخدمت فاؤنڈیشن نے تو ایسے بے سہارا غریبوں کے لیے راشن کا انتظام کرنا شروع کردیا ہے‘ غالباً پینتالیس سو روپے کا پیکج بھی تیار کرلیا گیا جس کے صاحب ثروت سے تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔