حیدرآباد قتل اغواء میں نامزد متحدہ کارکن کو قید اور جرمانے کی سزا

166
حیدر آباد (نمائندہ جسارت) فورتھ ایڈیشنل سیشن جج حیدرآبادکی عدالت نے تھانہ سٹی کے نوجوان کواغوا اور قتل کرنے کے مقدمے میں نامزدمتحدہ قومی موومنٹ کے کارکن کوجرم ثابت ہونے پرمجموعی طورپر35سال قید اورڈھائی لاکھ روپے جرمانے کی سزاکا حکم سنادیا، مقدمے میں نامزد شریف عرف کالیا اورمحمد علی مفرور ہیں، مجرم زبیرنے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر 17 سالہ نوجوان کو5سال قبل اغوا کے بعدوحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور17گولیاں مارکرسفاکی سے قتل کردیا تھا۔ بدھ کے روز فورتھ ایڈیشنل تھانہ سٹی حیدرآباد کے نوجوان کو اغوا کرکے بے دردی سے قتل کرنے کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا،عدالت نے قتل کے مرکزی گرفتار مجرم زبیر ولد عبداللطیف کوقتل کی دفعات کے تحت عمر قیداوردولاکھ روپے جرمانہ اوراغوا کی دفعات کے تحت جرم ثابت ہونے پردس سال قید اور50ہزارروپے جرمانے کا حکم سنایا،سماعت کے موقع پر مقتول نوجوان کے بھائی ومقدمے کے مدعی وقاص احمد قائمخانی اور مقتول کے عزیز واقارب کی بڑی تعداد عدالت میں موجود تھی،جبکہ مجرم زبیر کو ناراجیل سے عدالت میں پیش کیا گیا تھا،متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے زبیر نے اپنے ساتھیوں شریف عرف کالیااورمحمد علی کے ساتھ مل کر 6 دسمبر 2010ء کوچھوٹی گھٹی کے رہائشی 17 سالہ نوجوان حسام احمد قائمخانی ولد غلام محی الدین کو شادی کی ایک تقریب کے بعد واپسی پراغوا کرکے اپنی رہائش گاہ اردو بازار ساٹی محلہ چوک میں لے آئے اوروہاں اسے ڈنڈوں اور لوہے کی سلاخوں سے وحشیانہ تشدد کانشانہ بنانے کے بعد 17 گولیاں مارکرکے بے دردی سے قتل کردیا تھا اورمقتول کے ورثا کو جائے واردات سے کافی دیر تک لاش بھی اٹھانے نہیں دی تھی اوران پر بھی فائرنگ کی تھی،سٹی پولیس نے مقتول کے بھائی وقاص احمد قائمخانی کی مدعیت میں زبیر،شریف عرف کالیا اور محمد علی کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ایک ملزم زبیر کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا تھا،جبکہ دیگرملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے جنہیں تاحال گرفتار نہیں کیاجاسکا ہے،مقتول حسام قائمخانی کے سفاکانہ قتل کے بعد مقتول کی والدہ اوروالد بھی صدمے سے انتقال کرگئے تھے جبکہ 5 سال تک زیر سماعت رہنے والے مقدمے کے دوران ملزمان اورمسلح افراد کی جانب سے مقدمے کے مدعی اور گواہان کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی رہیں جبکہ مقدمے کے تفتیشی آفیسر انسپکٹر غضنفر مرزا کوبھی قتل کرنے کی دھمکیاں دی گئی تھیں جس کے خلاف انسپکٹر غضنفر مرزانے عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا،واضح رہے کہ مجرم زبیر اس سے قبل بھی تھانہ سٹی کی حدود میں کوہ نوربازار میں ایک دکان پرفائرنگ کرکے نوجوان محسن دیسوالی کو قتل کرنے میں ملوث ہے۔ مقتول کے ورثا سے راضی نامے کے بعد ملزم مقدمے سے بری ہوگیا تھا جبکہ اس کے علاوہ سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہے،مقدمے میں مفرور ملزم شریف عرف کالیا کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے اس پر رینجرزاہلکارکی ٹارگٹ کلنگ،سرکاری نجی املاک پر بم دحملوں،بینک ڈکیتیوں،قتل و غارت سمیت سنگین نوعیت کے درجنوں مقدمات درج ہیں، ملزم کو تاحال قانون کی گرفت میں نہیں لایاجاسکاہے۔