افغان مہاجرین کے لیے افغانستان کے اندر سازگار ماحول پیدا کیے

458
پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر بلدیات ودیہی ترقی عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے لیے افغانستان کے اندر سازگار ماحول پیدا کیے بغیر ان کی جبری واپسی کسی طور پر مناسب نہیں، ان کی واپسی کے لیے مقرر 16 نومبر کی ڈیڈ لائن بھی نامناسب ہے۔ حکومت پاکستان افغان مہاجرین کی جائدادوں کی بندر بانٹ روکے۔ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کا معاملہ غیر معمولی نوعیت کا ہے۔ انہوں نے کئی عشروں تک پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑی اور اسلام کے بالمقابل ایک نظریہ کمیونزم اور بڑی طاقت سوویت یونین کا خاتمہ کیا۔ پاک افغان سرحدات کے دونوں جانب رہائش پذیر لوگوں کے پاس دونوں ممالک کی شہریت ہے اور مہاجرین میں سے 74 فی صد ایسے ہیں جن کی پیدائش پاکستان میں ہوئی ہے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت جو بچہ جس ملک میں پیدا ہوتا ہے وہ اس ملک کا شہری تصور ہوتا ہے۔ یہ لوگ یہاں پر پلے بڑھے، جوان ہوئے اور یہاں کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالا۔ ان کو محض بوجھ نہ سمجھا جائے۔ عالمی قوانین کے مطابق دونوں ریاستیں عالمی برادری سے مل کر ان کی آبادکاری کے لیے جامع منصوبہ بندی کریں۔ عنایت اللہ خان نے کہا کہ پاکستان کے ادارے مختلف طریقوں سے مہاجرین کو تنگ کرنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے نادرا حکام کو مشورہ دیا کہ ایسے کمپیوٹرائزڈ کارڈ ترتیب دیے جائیں جن سے جرائم روکنے میں مدد ملے۔