نور حسین افضل ،شارجہ
تصویر کا یہ رخ بھی ملاحظہ کیجیے کہ کورونا وائرس نے وہ کر دکھایا جس کی توقع کم از کم مستقبل قریب میں نہ تھی۔ تین عالمی واقعات پر اکتفا کرتا ہوں: 1۔ کورونا وائرس کی بدولت، امریکن اسمبلی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں، اسمبلی کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا اور اللہ سے مدد طلب کی گئی۔ 2۔ دوسری جانب روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے آئین میں ’’اللہ‘‘ کا ذکر شامل کریں گے کہ کوئی ایک ذات اللہ ہے جو اس کائنات کا نظام تن تنہا چلا رہا ہے۔ 3۔ تیسری بات غیر مسلم مساجد میں جاکر نماز کے دوران نماز ادا کر رہے ہیں۔ اس کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔
کورونا وائرس نے انسان کو دوبارہ انسانیت کی طرف، اس کے خالق کی طرف، خالق کے احکام کی طرف، گناہوں سے کنارہ کش ہونے کی طرف، نیکی، بھلائی، اچھائی، ذکر، عبادت، تلاوت، اذکار کی طرف گامزن کر دیا ہے۔ آپ کی خدمت میں کچھ ایسے اعمال و افعال پیش خدمت ہیں جن کی بدولت شر، خیر کی طرف اور برائی، نیکی کی طرف تبدیل ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ عجیب اتفاق ہے کہ کورونا وائرس کی بدولت پوری دنیا میں تمام عیش و طرب کے مراکز، سینما گھر، رقص گاہیں، شراب خانے، جوا خانے اور جنسی بے راہ روی کے مراکز بند ہو گئے ہیں اور شرح سود بھی کم ہو گئی ہے۔ کورونا نے خاندانوں کو ایک طویل جدائی کے بعد ان کو گھروں میں دوبارہ اکٹھا کر دیا ہے۔ اس نے غیر مرد و عورت کو ہاتھ ملانے اور بوسہ دینے سے بھی روک دیا ہے۔ اس وائرس نے عالمی ادارہ صحت کو اس بات کے اعتراف پر مجبور کیا کہ شراب پینا انسانی جسم کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے اجتناب بہتر ہے۔ اس وائرس نے صحت کے تمام اداروں کو یہ بات کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ درندے، شکاری پرندے، مردار اور مریض جانور صحت کے لیے تباہ کن ہیں۔ اس نے انسان کو سکھایا کہ چھینکنے کا طریقہ کیا ہے؟ صفائی کس طرح کی جاتی ہے؟ اس وائرس نے فوجی بجٹ کا ایک تہائی حصہ صحت کی طرف منتقل کیا اور دو جسموں کے اختلاط کو مذموم قرار دیا ہے۔ اس نے خلق خدا کو اللہ سے مانگنے، منکرات اور گناہوںکو چھوڑنے پر آمادہ کیا۔ اس نے متکبرین کے تکبر و غرور کا سر پھوڑ دیا ہے اور انہیں ان کی اوقات یاد دلا دی ہے۔ اس نے دنیا کو اس جانب بھی متوجہ کیا کہ کارخانوں کی زہریلی گیس اور آلودگیاں انسانیت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ جس نے باغات، جنگلات، دریا اور سمندروں کو گندا کر دیا ہے۔ اس نے ٹیکنالوجی کو ربّ ماننے والوں کو دوبارہ حقیقی ربّ کی طرف متوجہ کیا۔ اس نے حکمرانوں کو جیلوں اور قیدیوں کی حالت ٹھیک کرنے اور بے گناہ مجرموں کو رہا کرنے پر متوجہ کیا۔ اس وائرس کی بدولت دنیا میں جو نقصانات ہوئے وہ ایک طرف (جس کا اندازہ اس وائرس کے تھم جانے کے بعد لگایا جائے گا) لیکن دور رس نگاہیں یہ بتائیں گی کہ اللہ کی طرف سے بھیجا جانے والا یہ وائرس انسانیت کے لیے شر کے بجائے خیر کا باعث بنے گا۔ انسانیت جو بے راہ روی کا شکار تھی، یہ سیدھے راستے کی طرف پلٹ رہی ہے۔
ہمیں نقاب کرنا آ گیا۔ وضو کرنے کا طریقہ آگیا۔ ہمیں صفائی سمجھ میں آئی۔ نامحرم سے ہاتھ نہیں ملانا، ہمیں پتا چل گیا۔ شادی ہال بند، سادگی سے شادی عقل میں آگئی۔ کولڈڈرنک، فاسٹ فوڈ کے بے جا استعمال، فضول خرچی سے بچنا وغیرہ وغیرہ سمجھ میں آگیا۔ شراب سے دوری، سمجھ آگئی اور انسانیت کی خیر خواہی سمجھ آگئی۔
دِلی دُعا ہے کہ ربّ کریم کورونا وائرس کی بدولت جن کے پیارے ان سے جدا ہوئے ہیں انہیں صبروجمیل عطا فرمائے اور مسلمانوں کو شہادت کے عظیم منصب پر فائز فرمائے اور ساتھ ساتھ اس شر کو خیر میں تبدیل فرمائے۔ اور جن لوگوں کے نقصانات ہوئے ہیں انہیں دنیا میں اس کا بہترین نعم البدل عطا فرمائے۔ اس بیماری سے جو خیر کے بہترین پہلو برآمد ہو رہے ہیں تصویر کا یہ دوسرا رُخ مسلمانوں کے لیے سکون اور تسلی کا باعث بنے۔ اللہ کرے، اس بیماری سے وہ خیر کے فیصلے ہوں۔ خصوصاً مسلمانوں کے لیے اور عموماً انسانوں کے لیے دلی چین، سکون اور راحت قلب کا ذریعہ بنے۔ (آمین ثم آمین)