مقبوضہ کشمیر میں مزید 4 نوجوان شہید۔بھارت نے ڈومیسائل قانون میں ترمیم کردی

119

سرینگر،نئی دہلی (اے پی پی،صباح نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع کولگام میں چار کشمیری نوجوان شہید کر دیے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کے ضلع کے علاقے ہرد منگوری میںہفتہ کی صبح محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ قبل ازیں اسی علاقے میں ایک حملے میں بھارتی فوج کے دو اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ آخری اطلاعات تک علاقے میں بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا۔ بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ نوجوان عسکریت پسند تھے جو فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارے گئے۔ نوجوانوں کی شہادت پر کشمیریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا اور بھارتی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اس موقع پر بھارتی فورسز نے لاٹھی چارج بھی کیا۔علاوہ ازیں بھارتی حکومت نے دو دن قبل مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے جاری کیے گئے نئے ڈومیسائل قانون میں ترمیم کرتے ہوئے مقامی افراد کو تمام عہدوں کی نوکریوں کے لیے اہل قرار دے دیا ہے۔بدھ کو حکومت نے نئے ڈومیسائل قوانین متعارف کراتے ہوئے مقامی افراد کے لیے صرف گروپ 4 تک کی نوکریاں مختص کردی تھیں۔سیاسی اور اپوزیشن جماعتوں نے یکم اپریل کو جاری کیے گئے اس اعلامیے پر شدید احتجاج کیا تھا جس پر حکومت نے نوٹیفکیشن واپس لینے کا اعلان کردیا۔اب جموں و کشمیر کی تنظیم نو(ریاستی قوانین کو اپنانے)کے نام سے جاری کیے گئے حکمنامے میں کہا گیا کہ گزشتہ سال خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد اکتوبر میں متعین کردہ یونین کی حدود کے تحت ڈومیسائل کی بنیاد پر نوکریاں مختص کی گئی ہیں۔بھارتی میڈیاکے مطابق ترمیم شدہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو ان شرائط پر پورا اترتا ہے اس کے پاس جموں و کشمیر کی یونین کی حدود میں نوکری پر تقرری کے لیے یونین کی حدود کا ڈومیسائل ہونا چاہیے۔ترمیم شدہ جموں و کشمیر سول سروس ایکٹ کے تحت کوئی بھی شخص کسی بھی عہدے پر تقرری کے لیے اس وقت اہل نہیں ہو گا جب اس کے پاس جموں و کشمیر یونین کی حدود کا ڈومیسائل نہیں ہو گا۔یکم اپریل کو جاری اعلامیے میں مذکورہ حدود کے لیے حکومت میں صرف گریڈ 4 تک کی نوکریاں مختص کی گئی تھیں جو پولیس اور دیگر حکومتی اداروں میں زیادہ سے زیادہ کانسٹیبل کا عہدہ ہوتا ہے۔اس کی وجہ سے جموں و کشمیر کے ڈومیسائل کے حامل شہری صرف چھوٹے عہدوں کی نوکریاں کرنے کے اہل قرار دیے گئے تھے جن کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ ساڑے25ہزار روپے ہے جبکہ بڑے عہدوں کی نوکریوں کے لیے بھارت بھر کے افراد کو اہل قرار دیا گیا تھا۔اب نئے قانون کے تحت کوئی بھی شخص جو جموں و کشمیر میں 15سال سے مقیم ہے یا 7 سال سے تعلیم حاصل کر رہا ہے اور جموں و کشمیر کی یونین کی حدود میں دسویں اور بارہویں کے امتحانات میں حصہ لے چکا ہے وہ نوکری میں تقرری کا اہل ہو گا۔تاہم اعلامیے میں یہ بھی کہا کہ کمشنر کے حکم سے پناہ گزیں کی حیثیت سے رجسٹر شخص کو بھی ڈومیسائل کا حامل تصور کیا جائے گا جبکہ مذکورہ علاقے میں 10سال سے سرکاری نوکری کرنے والے افراد بھی اسی کیٹیگری میں شمار کیے جائیں گے۔حکومت کے اس اقدام پر حال ہی میں بنی جموں اینڈ کشمیر اپنی پارٹی سمیت تمام سیاسی اور اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کرنے والی جموں اینڈ کشمیر اپنی پارٹی نے اس اعلامیے کے بعد خصوصی طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔