مزید مہاجدین کو ملک بدر کرنے پر جرمنی اور اٹلی کا اتفاق

111

روم (انٹرنیشنل ڈیسک) اٹلی میں اطالوی وزیر اعظم ماتیو رینزی کے ساتھ مذاکرات کے دوران جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے خبر دار کیا ہے کہ ان مہاجرین کو جن کی پناہ کے لیے درخواستیں منظور نہیں ہوئیں، ملک چھوڑنا ہو گا۔ اٹلی کے شمالی شہر مارانیلو میں ہونے والے اٹلی جرمنی سربراہ اجلاس کے دوران انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ نئے تارکین وطن کی آمد کے حوالے سے اٹلی اور جرمنی کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ جرمن چانسلر نے اس بات کو تسلیم کیا کہ تمام پناہ گزین یورپ میں قیام نہیں کر سکتے۔ ماتیو رینزی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی مہاجر پالیسی (باقی صفحہ 9 نمبر 5)
کے تحت تارکین وطن کو ایک حد تک ہی پناہ دی جا سکتی ہے۔ گزشتہ ایک برس میں جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے آزادانہ داخلے کی اپنی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مرکل نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پناہ حاصل کرنے میں ناکام مہاجرین زیادہ سے زیادہ تعداد میں وطن واپس چلے جائیں گے۔ اس ضمن میں ان مہاجرین کے دوبارہ یورپ داخلے سے متعلق معاملات متعلقہ ممالک کے ساتھ طے کیے جا رہے ہیں۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے ایسے ممالک کے لیے زیادہ ترقیاتی امداد بہم پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔ اطالوی وزیر اعظم ماتیو رینزی کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ میرے ذہن میں ان پالیسیوں کا کوئی درست متبادل نہیں ہے۔ مرکل کا یہ تبصرہ اس سے قبل ایک جرمن اخبار کو دیے گئے ان کے ایک انٹرویو کے تناظر میں تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جرمنی اور یورپی یونین مہاجرین کے بحران سے بر وقت نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔ مرکل نے اطالوی وزیر اعظم رینزی کے اس موقف کی بھی تائید کی کہ یورپی یونین تمام مہاجرین کو پناہ نہیں دے سکتی۔ مرکل نے یہ بھی کہا کہ ایسے پناہ گزینوں کو وطن واپس بھیجنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو ’پناہ‘ حاصل کرنے کے معیار پر پورے نہیں اترتے۔ اس موقع پر اٹلی کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم مہاجرین کو یورپ میں مستقل قیام دینے کی اپنی حدود سے واقف ہیں۔ یہ سوچ قابل عمل نہیں کہ یورپ تمام تارکین وطن کو رکھنے کی گنجایش نکال لے گا۔ جرمن چانسلر کا اٹلی کا حالیہ دورہ گزشتہ ہفتے اٹلی میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے تناظر میں تھا۔ بدھ کے روز ہونے والے ان مذاکرات میں بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے مستقبل پر بھی بات چیت کی گئی۔
مہاجرین کی ملک بدری