امریکی عدالت کا فلسطینی اتھارٹی اور الفتح کے حق میں فیصلہ

116

یویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی ایک وفاقی اپیل عدالت نے فلسطینی اتھارٹی اور تنظیم آزادیِ فلسطین ( پی ایل او) پر 65 کروڑ 55 لاکھ ڈالر کا زرتلافی ادا کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔ اس سے قبل ایک عدالت نے اسرائیل میں کیے گئے 6 حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے امریکیوں کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لیے فلسطینی اتھارٹی اور تنظیم آزادیِ فلسطین کو 65 کروڑ 55 لاکھ ڈالرز ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ یاد رہے کہ جنوری 2014ء میں 10امریکی گھرانوں نے یہ دعویٰ دائر کیا تھا۔ نیویارک میں قائم اپیل عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ ماتحت عدالت کو یہ کیس سننے کا اختیار حاصل نہیں تھا۔چناں چہ عدالت نے فروری 2015ء میں ماتحت عدالت کے جاری کردہ فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ اپیل عدالت کے 3 رکنی پینل نے 61 صفحات پر مشتمل بدھ کے روز اپنا یہ فیصلہ جاری کیا اور کہا کہ مشین گنوں سے حملے اور خودکش بم دھماکے بہت ہی خوف ناک (باقی صفحہ 9 نمبر 23)
تھے اور ان کی ہلاکت آفرینی کی بنا پر ہی متاثرہ مدعیوں نے یہ درخواست دائر کی تھی، لیکن وفاقی عدالتیں آئین سے ماورا ایک سول کیس کی سماعت کا دائرہ اختیار نہیں رکھتی۔ عدالت نے مزید کہا کہ ہم ضلعی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہیں اور ضلعی عدالت کو یہ ہدایات جاری کی جاتی ہیں کہ وہ اپنا دائرہ اختیار نہ ہونے کی وجہ سے اس کیس کو مسترد کردے۔ یاد رہے کہ 2002ء اور 2004ء میں مقبوضہ فلسطین میں کیے گئے مختلف حملوں میں 33 افراد ہلاک اور 450 زخمی ہوئے تھے جن میں امریکی شہری بھی شامل تھے۔ 2014ء میں 10 امریکی گھرانوں نے وفاقی عدالت میں امریکا کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ایک سول مقدمہ دائر کردیا تھا۔اس قانون کے تحت بین الاقوامی حملوں میں متاثرہ افراد امریکی عدالتوں میں ہرجانے کے مقدمات دائر کرسکتے ہیں۔ فروری 2015ء میں ایک جیوری نے 7 ہفتے تک مقدمے کی سماعت کے بعد 2 فلسطینی اداروں کو حملوں سے متعلق 25 درخواستوں پر قصور وار ٹھہرایا تھا اور ان کو متاثرہ خاندانوں کو 21 کروڑ 80 ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے زخمیوں کو 10، 10 لاکھ ڈالر فی کس اور جن کے رشتے دار ان حملوں میں ہلاک ہوئے انہیں ڈھائی ڈھائی کروڑ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔یہ رقم امریکا کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت خود بخود ہی 3 گنا ہوگئی تھی اور بڑھ کر 65 کروڑ 55 لاکھ ڈالر ہوگئی تھی۔ اسرائیل کے جابرانہ قبضے کے خلاف دوسری انتفاضہ تحریک کے دوران یہ بم دھماکے اور حملے ’حماس‘ اور الفتح کے عسکری ونگ الاقصیٰ شہدا بریگیڈز نے کیے تھے۔امریکا نے ان دونوں کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔
امریکی عدالت/ فیصلہ