حکومت سندھ ، اسپتالوں کو ماسک کی تقسیم میں بھی بد عنوانی و بے قاعدگی کا انکشاف

555

 

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کے اداروں سے جڑے ہوئے کرپٹ عناصر نے خدشات کے عین مطابق کوروناوائرس سے بچاؤ کے لیے اسپتالوں میں تقسیم کیے جانے والے ماسک’’ کے این۔95‘‘ میں بدعنوانی اور بے قاعدگی کر ڈالی۔ اس بات کا انکشاف سندھ گورنمنٹ کے قابل اعتماد ذرائع نے کیا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ نے صوبے کے تمام سرکاری اسپتال اور متعلقہ ضلعی ہیلتھ ڈائریکٹرز کو 27 مارچ کو ایک لاکھ کے این۔95 ماسک
سیکرٹری صحت کے حوالے کیے تھے۔ ان ماسک کے ساتھ اسپتالوں اور ڈسٹرکٹ ڈائریکٹرز کے حوالے کیے جانے والے ماسک کی کل تعداد بھی لکھ دی گئی تھی جس کے مطابق سب سے زیادہ تعداد میں ماسک لاڑکانہ ڈویژن کے اسپتالوں کو فی اسپتال 4 ہزار ماسک دیے جانے تھے جبکہ سب سے کم تعداد میں کراچی کے اسپتالوں میں تقسیم کرنا تھی جن میں لیاری جنرل اسپتال میں دیے جانے والے ماسک کی تعداد 2000 جبکہ کورنگی ، نارتھ کراچی اور دیگر اسپتالوں میں کے حوالے کیے جانے والے ماسک کی تعداد 2 سو سے 5 سو تھی۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ 5 اپریل کو جب ان ماسک کی اسپتالوں کو تقسیم شروع کی گئی تھی یہ انکشاف ہوا کہ مبینہ طور پر ان میں کوئی بھی ماسک بین الاقوامی معیار کا کے این ۔ 95 نہیں تھا بلکہ سب کے سب مقامی طور پر تیار کردہ عام کپڑے کے غیر معیاری اور غیر منظور شدہ ماسک تھے جو ماسک کم بلکہ عورتوں کے ضروری کپڑے زیادہ لگ رہے تھے۔ جسے بیشتر ڈاکٹرز نے لینے سے انکار کردیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ ’’ ہم خود اپنے لیے ماسک بازار سے خرید لیں گے ‘‘۔ ذرائع نے بتایا کہ بیشتر اسپتالوں کو ان کی مقرر کردہ تعداد سے بھی کم ماسک دیے گئے۔ کورنگی ، نارتھ کراچی ، اورنگی ٹاون کے اسپتالوں کو صرف 50 تا 75 ماسک فراہم کیے گئے۔ بعض ڈاکٹرز نے بطور ثبوت غیر معیاری ماسک کی تصاویر بھی ’’جسارت ‘‘ کو بھیجی ہیں۔ خیال رہے کہ کسی سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کے اسپتالوں کے عملے کو تاحال کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے پرسنل پروٹیکشن سیفٹی ایکوئپمنٹ بھی فراہم نہیں کیے گئے جبکہ ان ڈاکٹرز اور پیرا میڈک کو موجودہ حالات میں فرائض انجام دینے پر اسپیشل الاوئنس دینے کے بجائے ان کی تنخواہوں سے 5 فیصد 25 فیصد کٹوتی کرلی گئی۔ ڈاکٹرز کا مؤقف ہے کہ پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈک کو ایک ایک ماہ کی پوری تنخواہ بطور اسپیشل الاوئنس دیی جارہی ہے۔ مگر سندھ میں اس کے برعکس اقدامات کیے جارہے ہیں۔