دنیا بھر میں ہلاکتیں 82ہزار ہوگئیں ۔ جاپان میں ایمرجنسی نافذ ۔ سلامتی کونسل کا اجلاس کل ہوگا

122

 

واشنگٹن/پیرس/ روم/ میڈرڈ/بیجنگ/انقرہ/نئی دہلی/ تہران( خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر میں کوروناوائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 82ہزار ہوگئی جب کہ14لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں۔3لاکھ ایک ہزار 103افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔امریکا میں 24گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ1603افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ، فرانس میں 1417، برطانیہ میں 786، اٹلی میں 604، اسپین میں 556، بیلجیم میں 403، ہالینڈ میں 234، جرمنی میں 173اور ایران میں 133افراد ہلاک ہوئے۔امریکا میں ایک روز میں 22ہزار سے زائد نئے مریض بھی سامنے آئے ہیں۔ جاپانی وزیراعظم نے ملک بھر میں6مئی تک ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے 990بلین ڈالر کے اقتصادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔ادھر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض اورجدہ سمیت 9شہروں میں 24گھنٹے کے کرفیو اعلان کردیا گیا ہے ۔ ان اوقات کے دوران گاڑیوں کو محلے کے اندر نقل و حرکت کی اجازت ہوگی تاہم گاڑی میں ڈرائیور کے علاوہ صرف ایک شخص ہی بیٹھ سکے گا۔ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کورونا وائرس سے متعلق پہلا اجلاس وڈیو کانفرنس کے
ذریعے کل (جمعرات ) ہو گا تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا گیا کہ اجلاس میں کیا حکمت عملی اپنائی جائے گی ۔ادھر جنوبی امریکا کی ریاست ایکواڈور میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کو دفنانے کے بجائے سڑک پر ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیارپورٹ کے مطابق ایکواڈور میں تقریباً 170 افراد ہلاک ہوئے تاہم لاک ڈاؤن اور خطرناک بیماری کی وجہ سے ان لاشوں کو باہر ہی چھوڑی دیا گیا۔ مرنے والے افراد کے لواحقین اس انتظار میں بیٹھے رہے کہ سرکاری حکام ان لاشوں کو اٹھائیں گے تاہم اسی انتظار میں لاشوں کو پڑے پڑے 3 روز سے زائد گزر گئے۔ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد پہلی بار چین میں 24 گھنٹوں کے دوران وائرس سے کوئی موت سامنے نہیں آئی۔چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق منگل کو ملک بھر میں 32 نئے کورونا کیسز سامنے آئے اور یہ تمام افراد بیرون ملک سے آئے تھے۔ چین کے سب سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان میں 76روزہ سخت لاک ڈاؤن کے بعد سفری پابندیاں ختم کر دی گئیں۔دوسری جانب کورونا وائرس میں مبتلا برطانوی کے وزیراعظم بورس جانسن کی طبیعت سنبھلنے لگی۔برطانیہ میں وزیر اعظم کے دفتر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بورس جانسن اب بہتر ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اب سادہ آکسیجن کی مدد سے بحال ہو رہے ہیں اور بغیر کسی سپورٹ کے سانس لے سکتے ہیں، اب انہیں مشینی اور مصنوعی سانس کی ضرورت نہیں رہی اور ان کا نظام تنفس بہتر ہے۔برطانوی وزیر برائے امور کابینہ مائیکل گوو اپنے خاندان کے ایک رکن میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد خود بھی قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔