کورونا لاک ڈاؤن کے باعث حجاموں کی ہوم سروس

415

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاون اور مختلف مارکیٹیں،دکانیں اور شاپنگ مال بند ہیں۔

اس پابندی کے باعث کراچی کے مختلف علاقوں میں ہئیر کٹنگ کی دکانیں، پارلر اورسیلون بھی بند ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو بال کٹوانے اورشیوبنوانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،

کراچی میں لاک ڈاؤن کےسبب حجام کی دکانیں اور بیوٹی پارلرز بند ہیں۔ ایسے میں شہریوں کو جو مشکل درپیش ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔کسی کو داڑھی نہ بنانے کا دکھ تو کوئی لمبے ہوتے بالوں سے تنگ آگیا ہے۔

مگر کچھ ایسے افراد بھی ہیں، جنھوں نے اس مشکل کا حل تلاش کر لیا ہے، اور گھر بیٹھے ہی وہ تمام کام خود کر رہے ہیں جس کے لیے عمومی طور پر اُن کو حجام یا کسی سیلون پر جانا پڑتا ہے۔

دوسری جانب اسی طرح خواتین کے بھی اپنے مسائل ہیں۔ جیسا کہ بال رنگ کرنا، تھریڈنگ، ویکسنگ وغیرہ۔ ایسے میں ہر خاتون پریشان ہے کہ کیسے وہ گھر میں ہی رہ کر اپنا بناؤ سنگھار بغیر بیوٹی پارلر جائے کر سکتی ہے۔

ایک طرف وہ شہری ہیں جو حجام اور بیوٹی پارلرز بند ہونے کے سبب پریشان ہیں تو دوسری جانب وہ افراد ہیں جن کا روز گار ہی اس پیشے سے وابستہ ہے۔

گلستان جوہر میں حجام کا کام کرنے والے دلاور فاروق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کام بند ہونے کی وجہ سے اُن کو گھر چلانے میں انتہائی مشکل ہیش آ رہی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ جو لوگ اُن کو جانتے ہیں وہ اُن سے گھر پر آ کر کام کروا رہے ہیں، مگر اس کے باوجود اتنی کمائی پر گزار کرنا مشکل ہے۔

دوسری طرف کئی علاقوں میں ہئیرڈریسر نے ہوم سروس شروع کردی ہے اور اپنے مستقل کسٹمر کے بال ان کے گھروں میں جاکر کاٹ رہے ہیں جس کا معاوضہ کئی گنا زیادہ لیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں دیگرکاروبار زندگی متاثرہوا ہے وہیں حجام اور ہئیر ڈریسرز کی دکانیں بھی بند ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کے لیے بال کٹوانا مشکل ہوگیا ہے۔ ایک شہری محمدابراھیم عظمت نے بتایا کہ گھرمیں بیٹھ کر وہ خود اپنی ڈاڑھی کو ٹھیک کرسکتے ہیں مگر بال تو صرف حجام ہی کاٹ سکتا ہے، حکومت کو محدود سطح پر ہئیر ڈریسرز کو بھی دکانیں کھولنے کی اجازت دینی چاہیے۔

گلستان جوہرمیں واقع ایک ہئیر ڈریسر اسماعیل احمد نے بتایا کہ ان کی شاپ پر 7 افراد کام کرتے ہیں چار کاریگر اور تین ہیلپر وہ سب اب گھروں میں بیٹھے ہیں،۔

انہوں نے کہا کہ ان کے جو مستقل گاہک ہیں وہ فون کرکے انہیں گھر بلالیتے ہیں۔ گھروں میں جاکر بال کاٹنے اور شیو کا معاوضہ بھی کئی گنا بڑھا دیا گیا ہے۔

معمول کے مطابق اگر ہئیر ڈریسر دکان پر بال کاٹنے کے 200 روپے لیتے تھے تواب گلشن اقبال،گلستان جوہر،نارتھ ناظم آباد،ڈیفنس میں گھرجاکر کے 400روپے تک و صول کررہے ہیں جبکہ اسی طرح دیگرعلاقوں میں یہ ریٹ300 روپے تک بھی وصول کیے جارہے ہیں۔

اسی طرح بیوٹی پالرز پر کام کرنے والی خواتین کو بھی یہی ڈر ہے کہ اگر یہ لاک ڈاؤن زیادہ عرصہ رہا تو شاید اُن کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑے کیونکہ جب کام ہی نہیں ہو گا تو تنخواہ کہاں سے ملے گی۔