احساس کیش، بی آئی ایس پی میں حصہ 10 فیصد کیاجائے، وزیراعلیٰ بلوچستان

188

کوئٹہ (نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غربت اور رقبے کی بنیاد پر بلوچستان کا حصہ 6.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی 10 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے اور کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجے میں اس 10 فیصد آبادی کو فوری معاونت کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم کی زیر صدارت منعقد نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں کیا جس میں انہوں نے بذریعہ وڈیو لنک شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر این ڈی
ایم اے کی جانب سے بلوچستان میں کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ میں اضافے کیلیے مزید ٹیسٹنگ کٹس اور پی سی آر مشینوں کی فراہمی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کی روک تھام، مستحقین میں راشن کی تقسیم سمیت دیگر متعلقہ امور کا جائزہ لیا گیا، صوبائی وزراء میر ظہور احمد بلیدی، سردار عبدالرحمان کھیتران، چیف سیکریٹری بلوچستان فضیل اصغر ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ حافظ عبدالباسط، آئی جی پولیس محسن حسن بٹ، متعلقہ محکموں کے سیکریٹریوں اور ڈی جی پی ڈی ایم نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ ڈیلیوری یونٹ کنٹرول روم کے انچارج کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے رحجان کے جائزہ کے حوالے سے تیار کیے گئے ڈیٹا بیس کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس سے متاثرہ اور مشتبہ افراد کا ڈیٹا تیار کیا جا رہا ہے جبکہ مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو کہ کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں عوام سے براہ راست رابطہ کرکے ان میں وائرس کی علامات کے حوالے سے معلومات حاصل کریں گی، کنٹرول روم نادرا کے ڈیٹا بیس کے ذریعے مستحقین میں راشن کی تقسیم کا ڈیٹا بھی تیار کر رہا ہے جس سے مستحق خاندانوں کے مکمل کوائف حاصل ہوں گے۔ اجلاس میں افغان کارڈ رکھنے والے مستحقین کو بھی کمشنر افغان رفیوجیز کی تصدیق کے بعد راشن کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔ راشن کی تقسیم اور فوڈ سیکورٹی کمیٹی کے چیئرمین سیکرٹری خوراک دوستین جمالدینی نے اجلاس کو بتایا کہ اب تک مختلف اضلاع کے 17 ہزار خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا ہے جبکہ غیر سرکاری رفاحی اداروں، مخیر حضرات اور عوامی نمائندوں کی جانب سے بھی 47 ہزار خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ایک لاکھ پچاس ہزار مستحق خاندانوں میں راشن کی تقسیم کے عمل کو جلد از جلد مکمل کر کے ان کا مکمل ریکارڈ تیار کیا جائے گا، یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کوئلہ کان مالکان کو کانوں میں کام کرنے والے مستحق کان کنوں اور صنعت کاروں کو اپنی صنعت کے مستحق کارکنوں کو راشن فراہم کرنے کا پابند کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان