حضرت عبداللہ بن مبارک بڑے درجے کے علماء میں سے ہیں۔ ایک مرتبہ ایک شخص نے ان سے کہاکہ میرے گھٹنے میں سات سال سے ایک پھوڑا نکلا ہوا ہے۔ ہر طرح کا علاج کرا چکا ہوں، بہت سے اطباء سے بھی رجوع کیا، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
حضرت عبداللہ بن مبارک نے فرمایا: جاؤ کوئی ایسی جگہ تلاش کرو، جہاں پانی کی قلت ہو اور لوگ پانی کے ضرورت مند ہوں۔ وہاں جاکر ایک کنواں کھودو۔ مجھے امید ہے کہ وہاں کوئی پانی کا چشمہ جاری ہوگا تو تمہارا خون رک جائے گا۔ اس شخص نے ان کے کہنے پر عمل کیا تو تندرست ہوگیا۔
یہ واقعہ علامہ منذری نے امام بیہقی کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ اسے نقل کرنے کے بعد علامہ منذری فرماتے ہیں کہ اسی جیسا ایک واقعہ ہمارے شیخ ابوعبداللہ حاکم کا بھی ہے۔ ان کے چہرے پر پھنسیاں نکل آئی تھیں۔ بہت سے علاج کیے، مگر پھنسیاں ختم نہیں ہوئیں۔ تقریباً سال بھر اس تکلیف میں مبتلا رہنے کے بعد وہ جمعہ کے دن امام ابوعثمان صابونی کی مجلس میں پہنچے اور ان سے دعا کی درخواست کی۔ امام صابونی نے ان کے لیے دعا کی، حاضرین نے آمین کہی۔
اگلے جمعہ کو ایک عورت نے امام صابونی کی مجلس میں ایک پرچہ بھجوایا، اس میں لکھا تھا کہ پچھلے جمعہ کو شیخ ابوعبداللہ حاکم کی دعائے صحت کے بعد میں گھر گئی، وہاں جاکر بھی میں نے ان کی صحت کے لیے بہت دعا کی۔ اسی رات مجھے خواب میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی۔ آپؐ نے مجھ سے فرمایا کہ ابوعبداللہ سے کہو وہ مسلمانوں کے لیے وسعت کے ساتھ پانی پہنچانے کا انتظام کریں۔
شیخ حاکم کو جب یہ معلوم ہوا تو انہوں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک سبیل بنادی جس سے لوگ خوب پانی پیتے تھے۔ اس واقعہ کو ایک ہفتہ بھی نہ گزرا تھا کہ شیخ پر شفا کے آثار ظاہر ہونے لگے۔ پھنسیاں ختم ہوگئیں اور چہرہ پہلے کی طرح صاف اور خوبصورت ہوگیا۔ اس کے بعد وہ کئی سال زندہ رہے۔
[الترغیب والترھیب للمنذری۔ صفحہ 54-53۔ جلد دوم، فصل فی الصدقہ]