وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ صرف پاناما نہیں قرض معافی سمیت تمام معاملات کیلیےقانون بناناچاہتے ہیں، ایسا قانون ہو جس کے تحت کمیشن اپنا کام مکمل کرسکے اور ملک لوٹنے والوں کا احتساب بھی اسی کمیشن کے تحت ممکن ہوگا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کا نام پاناما دستاویز میں نہیں ہے، اب تک تمام کمیشن 1956 کے ایکٹ کے تحت بنائے گئے سقوط ڈھاکاسےایبٹ آبادواقعے تک تمام کمیشن ایک ہی قانون کے تحت بنے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر کسی قسم کا استثنی نہیں چاہتے لیکن جن لوگوں نے بینکوں سے قرضہ معاف کرایا ہے ان کے خلاف بھی بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیئے لیکن اپوزیشن صرف وزراعظم نواز شریف کی فیملی کے خلاف تحقیقات چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر ٹی او آرز کمیٹی کا کوئی چیرمین نہیں بن سکا جب کہ سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے ٹی او آرز کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ بات آگے نہیں بڑھ سکی، اپوزیشن نے پاناما لیکس کمیشن کے لئے اپنے ٹی او آرز پیش کئے، اگر اپوزیشن سینیٹ میں اپنے ٹی او آرز پیش نہ کرتی تو شاید آج ہم بھی یہ قانون پیش نہ کرتے اور ٹی او آرز کے معاملے پر ایک اور میٹنگ کر کے معاملات طے کر لیتے۔