سرکاری ملازمین نے جلوس نکالنے ہیں تو نوکری چھوڑ دیں، عدالت عظمیٰ

132

اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے جج نے کہا ہے کہ اگر سرکاری ملازمین نے جلوس ہی نکالنے ہیں تو سرکاری نوکری چھوڑ کر سیاسی پارٹی جوائن کرلیں اور اگر وائس چانسلر کی طرح یونیورسٹی کے چانسلر بھی اکیڈمک پس منظر کے ہوں تو جامعات میں انتظامی مسائل نہ ہوں۔ انہوں نے یہ ریمارکس گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت کے دوران دیے۔ 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزارکی جانب سے بتایا گیا کہ یہ جی سی یونیورسٹی میں یونین سازی کی اجازت کا معاملہ
ہے۔ جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں عدالت عظمیٰ نے یونین سازی کے حوالے سے جواب طلب کیا تھا لیکن آپ نے سرکاری ملازم ہوتے ہوئے بھی جلوس نکالا، اگر جلوس ہی نکالنے ہیں تو سرکاری نوکری چھوڑ کر سیاسی پارٹی جوائن کرلیں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔ دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے راولپنڈی سے گرفتار دہشت گرد کی سزا میں کمی کی درخواست کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ بدقسمتی سے پولیس موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق نہیں، ٹرائل کورٹ نے جرم ثابت ہونے کے باوجود غفلت کا مظاہرہ کیا اور انسداد دہشت گردی کی دفعات لگنے کے باوجود سزا نہیں دی گئی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ مجرم سے 2 خودکش جیکٹ،20 گرنیڈ، 24 ڈیٹونیٹر برآمد ہوئے، اس کیس کی تحقیقات جے آئی ٹی سے کرانی چاہیے تھی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر راشی تھا، نالائق یا ڈرا ہوا تھا؟ کیا دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی تلاش کیلیے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو بلانا پڑے گا۔