غیر مشینی پاسپورٹ کی مدت 30ستمبر کو ختم ہوگی، 50سے زائد ممالک میں پاکستانی پریشان

147

اسلام آباد(آئی این پی )سینیٹ قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائل کی ترقی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر باز محمد خان کی زیر صدرات پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کو دفتر خارجہ کے حکام نے آگاہ کیا کہ 50سے زائد ممالک میں مشین ریڈایبل پاسپورٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے یکم اکتوبر سے پاکستانی کئی ممالک کے سفر سے محروم ہوجائیں گے ،یہ انتہائی اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے،30 ستمبر کو مینول پاسپورٹ کی میعاد دنیا بھر میں ختم ہو جائے گی ،یکم اکتوبر سے مینول پاسپورٹ قابل قبول نہیں ہو گا،خدا کے لیے اس معاملے کو جنگی بنیادوں پر حل کیا جائے ،عید اور دیگر سرکاری چھٹیاں نکال کے محض 15دن کا وقت باقی ہے، اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کئی بار وزرات داخلہ کو لکھ چکے ،کمیٹی نے سفار ش کی کہ و زیر داخلہ چودھری نثار معاملے کا نوٹس لیں اور ہنگامی بنیادوں پر حل کریں۔
دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق وزرات خارجہ نے وزرات داخلہ کو مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ بنانے کے حوالے سے کئی خط لکھے مگر خط کے جواب میں وزرات داخلہ نے کم وقت میں لاکھوں پاکستانیوں کے پاسپورٹ بنانا مشکل کہہ دیا ، مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کی تاریخ میں توسیع کرائی جائے ،سعودی عرب میں مختلف کمپنیوں میں کام کرنے پاکستانیوں کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے وزارت سمندر پار پاکستانیز کو ہدایت دی کہ ورکرز کو واپس بھیجنے کے بجائے متبادل کام حاصل کرنے میں مدد کی جائے،8 ہزار خاندانوں کا مسئلہ ہے اور ان کے مسائل جلد سے جلد حل کروائے جائیں، کمیٹی نے انڈونیشیا میں سزائے موت پانے والے پاکستانی ذوالفقار علی سے متعلق درست معلومات اور کیس کی اہمیت جاننے کے لیے اگلے اجلاس میں سیکرٹری خارجہ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی طلب کر لیاہے۔
سینیٹرنگہت مرزا نے کہاکہ انڈونیشیاء پاکستان کا قریبی دوست ملک ہے ،موثر خارجہ پالیسی کی بدولت اس کو رہائی دلائی جاتی ۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ خارجہ امور کیس کی اصل نوعیت معلوم کرے کورٹ کی پروسیڈنگ کا جائزہ لے اورتمام تر تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ حکومت پاکستان اس مسئلے کے حوالے سے انڈونیشیاء کی حکومت سے کس بنیاد پر رابطہ کرتی تھی جس پر ایڈیشنل سیکرٹری ذولفقار گردیزی نے بتایا کہ ہم ان کے لیگل سسٹم پر سوال نہیں کرسکتے ،جس لیول پر کیس جاتا تھاوکلا سے معلومات حاصل کی جاتی تھیں۔ سعودی عرب میں محصور پاکستانیوں کے مسائل کے حوالے سے ایم ڈی او پی ایف نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت سعودی عرب میں26 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں جن میں سے 22 لاکھ ورکرز ہیں اور سالانہ پانچ لاکھ افراد سعودی عرب جاتے ہیں ،جولائی 2016ء سے پاکستانی ورکرز کے مسائل سامنے آنا شروع ہوئے اور وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز پیر سید صدرالدین شاہ راشدی نے سعودی عرب کا دورہ کیا،سفارتخانے اور کمیونٹی سے ملے ،8کیمپوں کا دورہ کیا اور تمام جگہوں پر محصور پاکستانیوں کے مسائل تفصیل سے سنے۔انہوں نے کہا کہ3 کمپنیوں کے 35 ہزار ورکرز متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 8 ہزار 500 پاکستانی ہیں،زیادہ تعداد بھار تیوں کی ہے، سعودی صحت و لیبر کے وزیر سے پیر سید صدرالدین شاہ راشدی سے ملاقاتیں کیں اور پاکستانیوں کے مسائل بارے آگاہ کیا تو انہوں نے یقین و احساس دلایا کہ محصور پاکستانیوں کو اپنے شہریوں کی طرح ڈیل کیا جارہا ہے اور عدالت کے ذریعے ہی ان کے تمام مسائل حل کروائے جائیں گے اور سعودی حکومت ہرطرح کی مد د و تعاون فراہم کر رہی ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ ورکرز کو واپس بھیجنے کے بجائے متبادل کام حاصل کرنے میں مدد کی جائے،8 ہزار خاندانوں کا مسئلہ ہے اور ان کے مسائل جلد سے جلد حل کروائے جائیں۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ورکرز ویلفیئر بورڈ کے اسکولوں کے معاملا ت کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور قائمہ کمیٹی نے جلد سے جلد تنخواہوں کی ادائیگی کی ہدایت کی۔سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز نے کہا کہ ان کو فنڈ کا مسئلہ نہیں ہوگا سمری بنا کر بھیجیں فنڈز فراہم کردیے جائیں گے۔