اسکول وینز سی این جی سیلنڈر کی تصدیق کے بغیر نہیں چلائی جاسکتیں

102

حیدر آباد (نمائندہ جسارت) سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ اسکولز وین میں سی این جی سیلنڈر بغیر تصدیق کے نہیں چلایا جاسکتا۔ 10دن میں اسکولز وین کی چیکنگ مکمل کی جائے، پرائیویٹ ٹرانسپورٹ نے دو ماہ کی مہلت مانگی ہے اس پر مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا، کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ جلد حل کرلیا جائے گا ، حیدرآباد میں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کے لیے تجاویز طلب کرلی ہیں جلد ہی انٹر سٹی بسیں بھی چلنا شروع ہو جائیں گی ،یہ تاثر غلط ہے کہ ماس ٹرانزٹ منصوبہ کے لیے سندھ حکومت رکاوٹ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں سندھ سی این جی ایسوسی ایشن کی جانب سے، سی این جی سیفٹی کمپین ان پبلک ٹرانسپورٹ اینڈ اسکول وہیکل کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے اور میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ مذاکرے سے ڈی آئی جی حیدرآباد خادم حسین رند ، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد معتصم عباسی،سندھ سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ذوالفقار یوسفانی،مسلم لیگ(ف) کے ایم پی اے نند کمار، ڈپٹی ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز نصرت پروین سہتو، سید محفوظ شاہ، منظور بروہی اور دیگر نے خطاب کیا۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہاکہ عدالت کے احکامات بھی موجود ہیں اور سندھ حکومت کا بھی فیصلہ کہ عوام کے وسیع تر مفاد میں کسی بھی سی این جی گاڑی کو بغیر معائنہ اور سرٹیفیکٹ جاری کیے بغیر روڈ پر چلنے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہاں سی این جی ایسوسی ایشن اور ٹرانسپورٹروں نے دو ماہ کا وقت مانگا ہے اس پر مشورہ ہوگا لیکن اسکولز وین پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا دس دن کے اندر اندر تمام اسکولز وین کے سی این جی سیلنڈرز کا معائنہ کرکے تصدیق نامہ گاڑی پر چسپاں کرنا لازمی ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ٹرانسپورٹرز حضرات کے جو تحفظات ہیں وہ دور کیے جائیں گے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کی پالیسی ہے کہ کسی کو بے روز گار نہ کیا جائے لیکن عوام کے جان و مال کا تحفظ بھی لازمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل انفرا اسٹرکچر ٹیکس کے معاملے میں سی این جی ایسوسی ایشن کے نمائندوں کی وزیر اعلیٰ سے جلد میٹنگ کراؤں گا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں گرین لائن ، اورنج لائن، ریڈ لائن اور بلیو لائن کے منصوبوں پر کام ہور ہا ہے، ان میں ایک منصوبے پر وفاقی حکومت کام کررہی ہے جبکہ بقیہ منصوبے سندھ حکومت کے ہیں، جس کے لیے ایشین ترقیاتی بینک، جرمن بینک اور دیگر اداروں کا تعاون جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلیو لائن کراچی تا حیدرآباداور اسکے بعد سکھر اور دیگر شہروں کے لیے چلائی جائے گی جبکہ حیدرآباد میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ منصوبہ شروع کیا جارہا ہے۔ اس پر تجاویز طلب کرلی ہیں حیدرآباد کے بعد سکھر ، لاڑکانہ ،بے نظیر آباد اور دیگر شہروں میں بسیں چلائی جائیں گی۔ ضلعی انتظامیہ و پولیس صوبہ میں چلائی جانے والی ٹرانسپورٹ کے کرایہ نامہ چیک کریں جو بس یا وین پر آویزاں ہونے چاہییں، گاڑیوں کی فٹنس اور سی این جی سرٹیفکیٹ دکھا نا بھی لازمی ہے۔ اس کے لیے موٹر وہیکل انسپکشن کا ادارہ بھی قائم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ روٹ پرمٹ کو ہدایت کی کہ وہ حیدر آباد میں بس ٹرمنل کے قیام کا جائزہ لیں۔ بدین بس ٹرمنل کا معائنہ کرکے اسکی رپورٹ بھی دیں اور جو لوگ ٹرانسپورٹرز سے فی چکر ایک ہزار روپے بھتا لے رہے ہیں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جاپان کی کمپنی جائیکا کراچی سرکلر ریلوے کے کام میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے جبکہ سندھ حکومت نے ان کی تمام ضروریات مکمل کردی ہیں۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ سندھ حکومت ماس ٹرانزٹ منصوبے میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جائیکا نے دلچسپی ظاہر نہیں کی تو ہم چین اور دیگر ممالک کی کمپنیوں کو دعوت دیں گے۔