غذائی قلت کے شکار ممالک میں پاکستان کا ہونا لمحہ فکر ہے، ظفر حسین

110

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 25 فیصد آبادی کے غذائی قلت کا شکار ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جیسے زرعی ملک کی آبادی کے اس قدر بڑے حصے کا غذائی قلت کا شکار ہونا لمحہ فکر ہے۔ موت کا شکار ہونے والے 40 فیصد بچے غذائی قلت کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں، جو روٹی، کپڑا، مکان۔ سب سے پہلے پاکستان اور ایشین ٹائیگر بنانے کا نعرہ لگانے والے حکمرانوں کی گڈ گورننس کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار غذائی قلت کے شکار ممالک میں ہونا حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ہمارے ملک میں وسیع وعریض زرعی رقبہ ہے، جہاں دنیا کی بہترین اجناس پیدا کی جاتی ہیں جوکہ کسی بھی ملک کی ترقی وخوشحالی میں معاون ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں کے عوام کا معیار زندگی بلند کرسکتی ہیں، حکمرانوں نے عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کچھ نہیں کیا بلکہ الٹا ان کے مسائل میں اضافہ کرکے عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں زراعت معیشت کیلیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہو وہاں غذائی قلت کا ہونا تلخ حقائق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ملک میں لوٹ مار اور کرپشن کے تمام دروازے بند کر کے پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لے اور عوامی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے اشیا خورونوش کی قیمتوں پر قابو پاتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تو عوام کو کچھ ریلیف میسر آسکتا اور ملکی آبادی کا بڑا حصہ خوراک کی کمی کا شکار ہونے سے بچ سکتا ہے۔