مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں سیکڑوںیہودی آبادکاروں نے جلیل القدر پیغمبر حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر دھاوا بولا اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ یہودیوں کے دھاوے کے موقع پر بڑی تعداد میں فلسطینی شہری بھی وہاں موجود تھے، اور اس دوران فلسطینیوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے والے اسرائیلی فوجیوں پر نامعلوم افراد نے فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں ایک اسرائیلی فوجی زخمی ہوگیا۔ زخمی فوجی کو اسپتال منتقل کردیا گیا اور اس کی حالت خطرے سے باہر بیان کی جاتی ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کے روز سیکڑوں یہودی آباد کار بسوں کے ذریعے عورتا کے مقام پر حضرت یوسف کے مزار پہنچے۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں پر فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں قابض فوج کا ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کار حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار میں داخل ہوئے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔ یہودی آباد کاروں نے مزار پر موجود فلسطینیوں پرحملہ کیا جس کے نتیجے میں کئی فلسطینی زخمی ہوگئے۔ جواب میں فلسطینی شہریوں نے بھی (باقی صفحہ 9 نمبر 2)
یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی پولیس پر سنگ باری کی۔ اسرائیلی فوج اور پولیس کے لاٹھی چارج سے کئی شہری زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب قابض صہیونی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل کی تاریخی مسجد ابراہیمی میں فلسطینی شہریوں کی نمازوں کی ادائیگی اور اذان پرپابندیوں کا ناروا اور غیرقانونی سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اگست 2016ء کے دوران مسجد ابراہیمی کے در وبام 49 بار اذان سے محروم رہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف ومذہبی امور کے وزیر الشیخ یوسف ادعیس نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز پرصہیونی پابندیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ مسجد ابراہیمی اور مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا ملکیت کا دعویٰ باطل اور جھوٹ پرمبنی ہے اور صہیونی قوتیں ان دونوں مقدس مقامات کے حوالے سے دنیا کو گمراہ اور تاریخ کومسخ کررہی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذانوں اور نمازوں کی ادائیگی پرپابندی مذہبی آزادی پر حملے کے مترادف ہے اور صہیونی یہ غیرقانونی کارروائیاں روز مرہ کی بنیاد پر کررہے ہیں۔ اگست کے دوران صہیونی حکام کی جانب سے مسجد ابراہیمی میں 49 بار اذان دینے پر پابندی لگائی اور دعویٰ یہ کیا گیا کہ اذان دینے سے یہودیوں کے سکون میں خلل پیدا ہوتا ہے۔
مزار کی بے حرمتی