قاہرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) مصر اور بھارت انسدادِ ہشت گردی کے نام پر جمع ہوگئے ہیں۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دہشت گردی کو اپنے ممالک کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے کی کوششوں اور سلامتی کے شعبے میں دو طرفہ تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ مصر کے فوجی صدر جنرل عبدالفتاح سیسی بھارت کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے جمعے کے روز نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ دفاعی شعبے میں مزید تعاون کے علاوہ ایسی معلومات کے تبادلے کو بھی فروغ دیں گے جس سے انتہا پسندی کو ختم کرنے میں مدد ملے۔ ایک مشترکہ بیان کے مطابق کے دونوں رہنما دہشت گردی کو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ تصور کرتے ہیں۔صدر سیسی نے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ملکوں کو دہشت گردی و انتہا پسندی سے لے کر موسمیاتی تبدیلیوں (باقی صفحہ 9 نمبر 8)
تک قابل ذکر خطرات کے تناظر میں اپنے تعلقات کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت ترقی، معیشت اور سلامتی کے شعبوں میں مصر کا کلیدی شراکت دار بننے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ دونوں ملکوں نے دو طرفہ تجارت میں فروغ دینے پر اتفاق کرتے ہوئے سمندری و جہاز رانی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط بھی کیے۔ گزشتہ سال دونوں ملکوں کے تجارتی حجم 4 ارب 76 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تھا جس کے ساتھ ہی بھارت مصر کا چھٹا بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا۔صدر سیسی اپنے اہم عہدے داروں کے ہمراہ جمعرات کے روز 3 روزہ دورے پر بھارت پہنچے تھے جہاں انہوں نے بھارت آئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کی تفصیلات سرکاری طور پر جاری نہیں کی گئیں، تاہم بعض ذرائع کے مطابق اس دوران دونوں رہنماؤں نے یمن اور شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
بھارت مصر گٹھ جوڑ