میاں ثنا اللہ
یقینا اس وقت نسل آدم بالخصوص اس کا بااختیار و بااقتدار طبقہ اور ان میں سے بھی بالخصوص اس کتاب کو ماننے والے اس پر ایمان لانے والے جس میں بار بار اللہ نے اپنے مظلوم بندوں کی مدد اور حمایت کے لیے پکارا ہے۔ اس پکار پر لبیک کہنے کے بجائے اس سے پہلو تہی کرکے مجرمانہ غفلت کا شکار ہیں اور اس روش کے اختیار کرنے سے اللہ کے غضب کو دعوت دے رکھی ہے۔ اللہ کو تو اولاد آدم کا خون بہت محبوب ہے اور یہ ناپسند ہے کہ اسے ناحق قتل کیا جائے اور پھر ایک مسلمان کا خون جس کی حرمت اللہ کے آخری رسول محمدؐ نے حرمت کعبہ سے بھی زیادہ بیان فرمائی ہے۔ آج جب بے گناہ، بے بس و بے کس عافیہ صدیقی کی پکار عرش الٰہی تک پہنچتی ہوگی۔ درج بالا ممالک کے مسلمان اور دنیا بھر کے دیگر مقامات پر مسلمانوں کے ناحق گرنے والے خون کے چھینٹے آسمان کی طرف اُڑتے ہوں گے اور شام کی اس معصوم بچی کی اپنے خالق حقیقی کے پاس پہنچنے سے پہلے کی اس پکار نے کہ ’’میں اپنے ربّ سے شکایت کروں گی کہ ہم پر ظلم کیا گیا ہے، عرش الٰہی کو ہلادیا ہوگا۔ میرے اور آپ کے آقا سیدنا محمدؐ نے مظلوم کی بددعا سے بچنے کا کہا ہے کہ مظلوم کی بددعا اور اللہ کے عرش کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہوتی۔ اور آج پوری انسانیت ایک انجانے خوف سے کانپ رہی ہے لیکن اپنے کیے پر پچھتانے اور اپنے ربّ کی طرف رجوع کرنے کے لیے شاید ابھی بھی تیار نہیں ہے ۔
یاد رکھو! ایک مسلمان کے قتل کے مقابلے میں ساری دُنیا کی تباہی کی اللہ کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں ہے۔ خاتم النبین رحمت اللعالمینؐ کا ارشاد مبارک ہے:
سیدنا عبداللہ بن عمر و ؓسے روایت ہے کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا: ساری دنیا کی تباہی اللہ کے نزدیک ایک مسلمان کے قتل کے بالمقابل ہلکی ہے‘‘ (الترمذی، مشکوۃ)
اللہ کے بندو اس وقت کورونا کے نام سے پوری دنیا کو تباہی کی لپیٹ میں لینے والی یہ آفت اور مصیبت اللہ کی طرف سے آئی ہو یا ہماری نادانیوں کے سبب ہم پر مسلط کردی گئی ہو ہم اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ہم الحمدللہ ایک ایٹمی طاقت ہیں اور اپنے سے بڑی کسی ایٹمی قوت کو اللہ کی مدد سے للکار سکتے ہیں اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتے ہیں، پوری قوم اپنے دین اور وطن کی خاطر متحد ہو کر لڑ سکتی ہے، لیکن اللہ کے لشکروں کا مقابلہ پوری دنیا کی ایٹمی طاقتیں مل کر بھی نہیں کرسکتیں۔ اس لیے کہ اللہ کے لشکر دیکھنے میں کمزور اور طاقت میں بہت زیادہ ہیں۔ پوری دنیا کے جن و انس مل کر اور اپنی تمام تر قوت و طاقت کو جمع کرکے بھی اللہ کے کسی ایک لشکر کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتے۔ اس لیے کہ اللہ کے لشکر وں پر نہ کوئی ایٹم بم کارگر ہے نہ ہی انہیں کسی کیمیائی ہتھیار سے مارا جاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی کلسٹر بم ان کا کچھ بگاڑ سکتا ہے۔ اللہ اپنے لشکروں کے بارے میں خود فرماتا ہے۔
’’ اور اللہ کے لشکر ہیں آسمانوں اور زمین میں‘‘۔ (سورئہ الفتح آیت:48) یہ ہوائیں، بارشیں، ژالہ باری، مچھر، مکھی، مینڈک، بادل، ٹڈیاں، مکڑیاں اور ابابیل وغیرہ۔ یہ سب اللہ کے لشکر ہی تو ہیں اور بظاہر کمزور ترین نظر آنے والے ان لشکروں نے بارہا اپنے اپنے وقت کی سپر طاقتوں کا غرور خاک میں ملایا ہے۔ تاریخ اس پر گواہ ہے۔ یہ کورونا بھی اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہی تو ہے۔ اس وبا سے بچنے کے لیے جہاں حکومت کی آگاہی مہم اور ڈاکٹرز کی تجویز کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے کہ ہمارا ربّ ہمیں حکم دیتا ہے کہ ’’تم اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالاو‘‘۔ (سورئہ البقرہ آیت:95)۔ ہمیں اللہ سے ڈرنا ہے اور کورونا سے بچنا ہے اس لیے ہمارے لیے یہ بھی لازم ہے کہ ہم سب مل کر اس بات کا اقرار اور اعتراف کریں کہ۔ اے ہمارے رب، اے ہمارے رحیم و کریم اللہ! ہم کمزور ہیں تو طاقتور ہے، ہم سے نادنیاں ہوئی ہیں ہم اس کا اقرار کرتے ہیں، ہم عہد کرتے ہیں کہ تیرے فرماں بردار اور شکر گزار بندے بنیں گے۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ یہ بھی عہد کریں کہ ہم تیری زمین پر تیرے بندوں پر ہونے والے مظالم بند کروانے کی حتیٰ المقدور کوشش کریں گے۔ دنیا بھر کے بے گناہوں کو قید و بند کی صعوبتوں سے آزدا کروانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے اور تیرے آزاد بندوں کو ان کی آزادی کا حق دلوانا اپنی اولین ترجیح بنائیں گے۔ ہم سب مل کر تیری طرف سے آنے والی کسی بھی آفت کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ہاں ہم سب مل کر توبہ کرتے ہیں۔ پس تو ہمیں اس آزمائش سے نکال دے جیسا کہ تیرا وعدہ ہے۔ ’’تم سب مل کر اللہ سے توبہ کرو! اے اہل ایمان، تا کہ تم فلاح پاسکو‘‘ (سورئہ النور آیت:31)
اے ہمارے ربّ! ہماری توبہ کو قبول فرما اور ہم سے درگزر فرما جیسا کہ تو خود فرماتا ہے: ’’اور وہی ہے جو قبول کرتا ہے توبہ اپنے بندوں کی اور درگزر فرماتا ہے تمام برائیوں سے اور جانتا ہے اسے جو تم کرتے ہو‘‘ (الشوریٰ آیت:25) اے اللہ! ہم کبھی بھی تیری رحمت سے مایوس نہیں ہوں گے کہ تیرا قرآن ہمیں یہی سکھاتا ہے۔ ’’مایوس نہ ہونا اللہ کی رحمت سے بلاشبہ اللہ معاف فرمادیتا ہے سارے گناہ‘‘ (الزمر آیت:54)
اے ہمارے رب تو ہر چیز پر قادر ہے عذاب دینے پر بھی اور معاف کرنے پر بھی۔ انہیں تو بے شک تو ہر چیز پر غالب اور بڑی حکمت والا ہے‘‘ (المائدہ آیت:118) اے ہمارے رحمن و رحیم رب ہمیں معاف فرما دے۔ آمین یا رب العالمین۔