مرادن کچہری میں خود کش دھماکا 13 افراد ہلاک

50

مردان/پشاور/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک + خبر ایجنسیاں+اسٹاف رپورٹر)خیبر پختونخوا کے شہر مردان کے ضلع کچہری میں خودکش حملے کے نتیجے میں 13افراد ہلاک اور 54 زخمی ہوگئے جبکہ دارالحکومت پشاور میں کرسچن کالونی پر حملہ کرنے والے 4خودکش بمبار سیکورٹی فورسز سے مقابلے میں مارے گئے ۔ڈی پی او مردان فیصل شہزاد کے مطابق خودکش حملہ آور نے پہلے دستی بم پھینک کر راستہ کلیئرکرایا اور پھر ضلع کچہری گیٹ پر خود کو اڑالیا۔ان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 3 پولیس اہلکار اور4 وکلا شامل ہیں جبکہ ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ حملے میں 8 کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہلکار اور سیکورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اورعلاقے کو گھیرے میں لے لیا۔دھماکے کے بعد ضلع کچہری جانے والے تمام راستے بند کردیے گئے۔ دھماکے کے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ کچہری روڈ مردان کا ایک گنجان آباد علاقہ ہے، جہاں لوگ کافی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔مردان کے ضلعی ناظم حمایت اللہ مایار کے مطابق اس علاقے میں بہت زیادہ سیکورٹی ہوتی ہے کیونکہ یہاں کئی اہم سرکاری عمارتیں موجود ہیں جبکہ یہاں سیکورٹی کیمرے بھی نصب ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف مردان پہنچے، جہاں انہوں نے مردان میڈیکل کمپلیکس میں زخمیوں کی عیادت کے ساتھ متاثرہ خاندانوں کا حوصلہ بھی بڑھایا۔میڈیکل کمپلیکس کے دورے کے موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی مردان کا دورہ کیا اور اسپتال میں زیر علاج زخمیوں کی خیریت دریافت کی۔علاوہ ازیں آرمی چیف نے پولیس لائنز مردان میں 3پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی، نماز جنازہ میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور آئی جی پولیس ناصر درانی بھی شریک ہوئے۔کچہری روڈ پر خودکش دھماکے میں وکلا اور 3 پولیس اہل کاروں سمیت 13 افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی، کانسٹیبل جنید خان کو آبائی گاؤں طورو میں سپردخاک کردیا گیا،جبکہ دیگر کی میتوں کو بھی اْن کے آبائی قبرستانوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔اس سے قبل جمعہ کی صبح صوبائی دارالحکومت پشاور کی ورسک روڈ پر واقع کرسچن کالونی پر شدت پسندوں نے دھاوابول دیا۔آئی ایس پی آرکے مطابق اسلحہ و گولہ بارود سے لیس 4خودکش حملہ آور صبح 5 بجکر50 منٹ پر کرسچین کالونی ورسک میں داخل ہوئے، سیکورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں چاروں دہشت گرد ہلاک ہوگئے ، حملہ آوروں نے سیکورٹی گارڈ کو نشانہ بنایا۔آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں 2ایف سی اہلکار ، ایک پولیس کانسٹیبل اور 2سویلین گارڈ زخمی ہوئے۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کے حکام کے مطابق ہر حملہ آور کے پاس دو دستی بم اور خود کش جیکٹس تھیں اور جیکٹ میں لگ بھگ6 کلو گرام تک بارودی مواد تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جماعت الاحرار نامی تنظیم نے دونوں واقعات کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔ادھر صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف ، چیف جسٹس آف پاکستان انورظہیرجمالی، جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسینیٹر سراج الحق، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری اور دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین نے واقعے کی مذمت کی ہے۔ سراج الحق اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے شہدا کے لیے مغفر ت او ر لواحقین کے لیے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت اور سیکورٹی اداروں کا فرض ہے کہ وہ عوام کو جان و مال کا تحفظ دیں اور دہشت گردی کے پس پردہ عناصر کو بے نقاب کریں۔علاوہ ازیں پاکستان بار کونسل نے مردان واقعے کے خلاف ملک گیر احتجاج اور ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وکلابرادری کو تحفظ فراہم کیا جائے۔وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار نے آئی جی خیبرپختونخوا سے واقعات کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔