کورونا وائرس اور مہلک ترین عالمی وبائیں

796

اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ کورونا وائرس کی وبا نے پاکستان میں اتنی تباہی نہیں مچائی جتنی کہ مغرب میں اٹلی، اسپین، امریکا اور برطانیہ میں مچائی ہے جہاں پچھلے چار ہفتوں میں بیس لاکھ افراد اس میں گرفتار ہو چکے ہیں اور یہ وبا ایک لاکھ تیس ہزار سے زیادہ افراد کی جانیں لے چکی ہے اور معیشت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا ہے۔ نہ جانے کیوں پاکستان میں اس وبا کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا ہے۔ لاک ڈاون کے باوجود سڑکوں پر عوام کا ہجوم میلوں کی طرح نظر آتا ہے اور لوگ موٹر سائیکلوں پر اپنے بچوں اور اپنے دوستوں کو لیے ایسے فراٹے بھرتے نظر آتے ہیں کہ جیسے انہیں اس وبا کی قطعی پروا نہیں۔ نتیجہ یہ کہ کورونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور جانیں لے رہی ہے۔ پاکستان کے عوام کو اس کا احساس نہیں کہ کورونا وائرس کی وبا انسانی تاریخ میں کس قدر تباہ کن ہے اور یہ وبا ان عالمی وباوں کی طرح مہلک ہے جو چھٹی صدی میں طاعون کی وبا سے لے کر گزشتہ صدی کے ہسپانوی فلو تک عالمی وبائیں سلطنتوں کو متزلزل کر چکی ہیں بڑی طاقتون کو زیر کر چکی ہیں اور معاشرتی اتھل پتھل کے ساتھ جنگوں کا بھی خاتمہ کر چکی ہیں۔
تاریخ میں سب سے تباہ کن طاعون کی وبا چھٹی صدی میں مصر میں پھیلی تھی جس نے قسطنطنیہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جو مشرقی رومن سلطنت کا دارالحکومت تھا۔ اس وبا کا نام بھی بازنطینی شہنشاہ جسٹین کے نام پر جسٹین وبا کہلاتی ہے۔ اس وبا سے ڈھائی کروڑ سے لے کر دس کروڑ تک افراد ہلاک ہوئے تھے۔ طاعون کی یہ وبا بار بار آتی رہی اور آخر کار 750عیسوی میں بازنطینی سلطنت کے زوال کے ساتھ ختم ہوئی۔ 14ویں صدی میں سیاہ موت کے نام سے ایشیا اور یورپ میں طاعون کی نہایت ہولناک وبا پھیلی جو انسانی تاریخ کی سب سے تباہ کن وبا کہلائی جاتی ہے اس وبا نے بیس کروڑ سے زیادہ افراد کی جانیں لیں تھیں۔ یہ وبا 1340 عیسوی میں چین، ہندوستان، شام اور مصر میں پھیلی جس سے ان ملکوں کی نصف کے قریب آبادی ہلاک ہو گئی۔
عالمی وبائیں جنگوں، انقلابات اور مملکتوں کے زوال کے ساتھ عدم مساوات کے خاتمہ کی بھی وجہ بنی ہیں۔ سیاہ موت کی وبا کے نتیجہ میں کسانوں اور مزدوروں کی بھاری اموات کی وجہ سے کسانوں کی اجرتوں میں اضافہ ہوا۔ یورپ میں عام طور پر کسانوں کی اجرتوں میں تین گنا اضافہ ہوا۔ برطانیہ میں زمینداروں نے کسانوں کی اجرتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے حکومت پر دباو ڈالا جس نے اجرتوں میں اضافہ کو روکنے کے لیے قانون سازی کی جس کے خلاف 1381 میں کسانوں کی بغاوت بھڑک اٹھی اور ملک ایک عرصہ تک اقتصادی پریشانی اورانتشار کا شکار رہا۔ ہسپانوی فلو پہلی عالم گیر جنگ کے آخری مرحلہ میں پھیلا جس نے پانچ کروڑ افراد کی جان لی۔ فلو کی یہ وبا گزشتہ صدی کی تباہ کن عالمی وبا تھی جو پہلے یورپ میں پھیلی اس کے بعد اس نے امریکا اور ایشیا کو اپنی گرفت میں لے لیا۔ اس عالمی وبا کی وجہ سے ان علاقوں کی چھ فی صد آبادی ختم ہو گئی۔ یہ وبا پہلی عالم گیر جنگ میں جرمنی کی شکست کی وجہ قرار دی جاتی ہے۔
کورونا وائرس کتنی تباہ کن ثابت ہوگی اس کا ابھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ویسے پچھلے چار ہفتوں میں اس وبا سے پوری دنیا میں بیس لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ چھبیس ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ برطانیہ میں جہاں کورونا وائرس بارہ ہزار سے زیادہ جانیں لے چکی ہے وہاں معیشت کو سخت تباہی کا سامنا ہے۔ خطرہ ہے کہ اس وبا کی وجہ سے اگلے چھ ماہ میں بے روزگاروں کی تعدا بیس لاکھ تک پہنچ جائے گی اور مجموعی قومی پیداوار میں 35 فی صد کمی ہوگی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے اثرات 2022 تک باقی رہیں گے اور اس کے خاتمے کے بعد بھی یہ وبا پھر دوبارہ پھیل سکتی ہے۔ اس وبا سے مکمل طور پر نجات اس کی دوا سے ہی حاصل ہو سکتی ہے گو دنیا کی 35ممتاز کمپنیاں کورونا کی ویکسین کی تیاری کے لیے جان توڑ کوشش کر رہی ہیں لیکن اگلے سال کے وسط سے پہلے ویکسین کی تیاری مشکل نظر آتی ہے۔ اس دوران انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی معیشت کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ بین الا قوامی مالیاتی فنڈ نے خبر دار کیا ہے کہ عالمی کساد بازاری کا خطرہ پوری دنیا پر منڈلا رہا ہے جو اپنے جلو میں ہمہ گیر بے روزگاری اور معاشی بے چینی لائے گا یہ بحران، 2008 کے سنگین عالمی مالی بحران سے کہیں زیادہ شدید ہوگا۔