بھائی بھائی میں ہوئی دوستی

188

اغنہ صادق

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں ایک آدمی رہتا تھا، اس کے دو بیٹے تھے، ایک اکرم، دوسرا علی۔ اکرم بڑا اور علی چھوٹا اور تھوڑا بے وقوف تھا۔ اس کے باپ کے پاس ایک گائے، کمبل اور کھجور کا ایک درخت تھا۔ جب اس کا انتقال ہوگیا تو اس کی چیزیں بیٹوں نے لے لیں۔ اکرم سمجھ دار تھا اس لیے اُس نے فائدہ اٹھایا اور علی سے کہا ’’آؤ ہم ان کے حصے کرلیتے ہیں‘‘۔ علی جب راضی ہوگیا تو اکرم نے کہا: ’’دیکھو گائے کا اگلا حصہ تمہارا اور پچھلا حصہ میرا۔ کھجور کے درخت کا نچلا حصہ تمہارا اور اوپر والا حصہ میرا اس لیے کیونکہ تم چھوٹے ہو اور اوپر نہیں چڑھ سکتے۔ کمبل دن میں تمہارا ہوگا اور رات میں میرا‘‘۔ علی بھی اس پر راضی ہوگیا۔ علی ہر روز گائے کو چارہ دیتا اور اکرم اس کا دودھ نکال کر خود پی لیتا کیونکہ پچھلا حصہ اس کا تھا۔ اکرم کو تو مزا آتا، مگر علی دبلا ہوا جارہا تھا۔ کھجور کے درخت کو علی ہر روز پانی دیتا، پر اکرم اپنے بڑے ہونے کا فائدہ اٹھاتا اور ساری کھجوریں توڑ کر خود کھا جاتا۔ دن میں گرمی ہوتی اس لیے کمبل علی کے کام نہ آتا، رات میں ٹھنڈک ہوتی تو اکرم آرام سے سوتا۔ علی کو بہت ٹھنڈک لگتی۔ تھوڑے دنوں بعد وہاں سے ایک بوڑھا آدمی گزرا، اس نے یہ سب دیکھا تو اسے بہت افسوس ہوا۔ اس نے علی کو بلا کر ہر کام کی ترکیب بتادی۔ اگلے دن وہ گائے کو چرا رہا تھا اور اکرم دودھ نکال رہا تھا، علی بھاگ کر گیا اور چھرا لے آیا، وہ گائے کو ذبح کرنے ہی والا تھا کہ اکرم نے کہا: ’’یہ کیا کررہے ہو‘‘۔ علی بولا ’’یہ حصہ میرا ہے، میری مرضی جو کروں‘‘۔ اکرم پریشان ہوگیا کہ کس نے اس کو یہ ترکیب بتائی ہے۔ اس نے علی کو روکا اور آدھا آدھا دودھ بانٹ لیا۔ جب وہ کھجور کے درخت کو پانی دے رہا تھا تو ایک دم اس نے دیکھا کہ اکرم اوپر بیٹھے کھجور توڑ کر کھا رہا ہے۔ تو وہ درخت کاٹنے کی مشین لاکر درخت کاٹنے ہی والا تھا کہ اکرم چلاّیا ’’کیا کررہے ہو، میں گر جاؤں گا‘‘۔ علی نے کہا: ’’نچلا حصہ میرا ہے، میری مرضی جو کروں، تم کون ہوتے ہو مجھے روکنے والے‘‘۔ اکرم نے بڑی مشکل سے علی کو روکا۔ اور کھجوریں آدھی آدھی بانٹ لیں۔ اب دن میں کمبل علی کا تھا۔ علی کو بزرگ والی ترکیب یاد آئی اور وہ کمبل کو گیلا کرنے لگا۔ آدھے گھنٹے میں جب وہ اچھی طرح گیلا ہوگیا تو اس نے اسے رکھ دیا۔ جب رات کو اکرم کی باری آئی اور اس نے کمبل اٹھایا تو وہ گیلا تھا۔ اس نے علی سے پوچھا: ’’یہ تم نے کیا ہے؟‘‘ علی نے کہا ’’دن میں یہ میرا تھا، میری مرضی میں جو کرتا۔ تم کون ہوتے ہو!‘‘ اکرم نے علی سے معافی مانگی کہ میں نے بڑا ہونے کے باوجود تمہارے ساتھ زیادتی کی، تمہیں بے وقوف بنایا۔ مجھے معاف کردو‘‘۔ علی نے اسے معاف کردیا، اور علی دل ہی دل میں بزرگ کا شکریہ ادا کررہا تھا۔ اس نے اکرم کے ساتھ مل کر کمبل استری کرلیا اور پھر دونوں کی آپس میں پکی دوستی ہوگئی۔