حکومت رمضان اور عید کی خریداری کیلیے پلان تشکیل دے ،انجمن تاجران بلوچستان

211

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) انجمن تاجران بلوچستان رجسٹرڈ کے صدر رحیم آغا، جنرل سیکرٹری اللہ داد ترین، نصرالدین کا کڑ، یعقوب شاہ کاکڑ، فاروق شاہوانی، اسلم ترین، غلام مہدی، میر اکرم بنگلزئی اور دیگر عہدیداروں نے اپنے ایک مشترکہ بیان کہا ہے کہ حکومت کو رمضان اور عید کی خریداری کے باعث سندھ حکومت کی طرح ایک پلان تشکیل دینا چاہیے کیونکہ اس وقت کپڑے، جوتے، گارمنٹس، منیاری، جیولری، ٹیلر ماسٹر اور درزی سے منسلک سامان کی دکانیں حجام ہیئر ڈریسرز بند ہونے سے جہاں ایک جانب عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو دوسری جانب تاجر حضرات کو شدید نقصانات اور مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت کو عوام اور تاجروں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے دکانیں کھولنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ بیان میں صوبائی حکومت اور بالخصوص چیف سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اب بھی تاجروں کو دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی تو خدانخواستہ تاجر نہ چاہتے ہوئے بھی زبردستی دکانیں کھولنے پر مجبور ہوجائیں گے اور پھر ہمارے مذاکرات دفتروں میں نہیں چوراہوں پر ہوں گے اور ہم کھبی بھی نہیں چاہیں گے کہ تاجر اور حکومت باہم دست وگریبان ہوں، اس لیے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پورے بلوچستان کے تاجروں کو 22 اپریل سے بلا تاخیر مخصوص ٹائم کے لیے احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار کی اجازت دیں اور اس کے لیے ہماری چند تجاویز ہیں جن پر عمل کرکے تاجر تباہی سے بچ سکتے ہیں اور سماجی فاصلے بھی برقرار رکھے جاسکتے ہیں۔ ایک تجویز یہ ہے کہ صبح نو بجے سے دو بجے تک اشیا خورونوش مثلاً سبزی، گوشت، پرچون، دودھ، دھی، پنساری اور پچاس فی صد میڈیکل اسٹورز کو موقع دیا جائے اور دو بجے ان تمام دکانوں کو بند کرکے دو بجے سے رات دس بجے تک کپڑا، جوتا، درزی، گارمنٹس، کاسمیٹکس اور دیگر اشیا کی دکانوں کو کھولنے کا موقع دیا جائے، میڈیکل اسٹورز کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے اگر یہ ممکن نہیں تو کپڑا، جوتا، کاسمیٹکس، گارمنٹس وغیرہ کی دکانوں کو دن کے دو بجے سے رات دس بجے تک موقع دیا جائے اور اس دورانیے کے دوران پچاس فی صد میڈیکل اسٹورز اور پرچون کی دکانیں بند کی جائیں تو اس طرح رش تقسیم ہوجائے گا۔ اس سلسلے میں انجمن تاجران کے صدر رحیم آغا اور جنرل سیکرٹری اللہ داد ترین نے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سے ملاقات کی جس پر ڈپٹی کمشنر نے انجمن تاجران بلوچستان کی تجاویز کو معقول اور قابل عمل قرار دیا مگر انہوں نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ اس سلسلے میں پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے ہمارا کام اس پر عمل درآمد کرانا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہمیں آپ کی مشکلات کا اندازہ ہے اگر آپ اس سلسلے میں حکومتی نمائندوں یا چیف سیکرٹری سے مل لیں بہتر ہوگا اور میں نہ صرف آپ کی تجاویز کا حامی ہوں بلکہ میں نے آپ کی قابل عمل تجاویز ہمیشہ حکام بالا کے سامنے رکھی بلکہ ان کو قائل کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تاجروں کو بند گلی میں دھکیل دیا گیا ہے، تمام تاجر اور تاجر تنظمیں باہم متحد ہو کر تاجروں کو کاروبار کرنے کا موقع دلانے کے لیے جدوجہد کریں ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ بیان میں دکانداروں اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ حالات کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرکے کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلائو کو روکنے میں کردار ادا کرکے اپنی اور دوسروں کی زندگی بچائیں۔