تصور پاکستان علامہ اقبال کی82ویں برسی

353

ملک میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی 82 ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے۔

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے معروف شاعر،مصنف،قانون دان،سیاستدان،مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔

وہ 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں حاصل کرنے کے بعد مشن ہائی اسکول سے میٹرک کیا اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔

علامہ اقبال صرف فلسفی شاعر ہی نہیں بلکہ انسانوں کے استحصال کے بھی خلاف تھے۔ان کی خواہش تھی کہ انسان رنگ،نسل اور مذہب کی تمیز کے بغیر ایک دوسرے سے اچھے رویے سے پیش آئیں اور باہمی احترام کی فضا قائم کریں کہ یہی رب کائنات کی منشا ہے۔

پاکستان کی نئی نسل بھی اقبال کی احترامِ آدمیت کی سوچ کو سراہتی ہے۔علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے شاعری کے ساتھ وکالت کی اور ملک کی سیاسی تحریکوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

1922 میں حکومت برطانیہ نے آپ کو سر کا خطاب دیا۔علامہ اقبال نے بانگ درا،ضرب کلیم،ارمغان حجاز اور بال جبریل جیسی کتابیں لکھیں۔اس کے علاوہ سات فارسی شاعری کے مجموعے اور انگریزی میں لکھی آپ کی کتب دنیا بھر میں یہ بڑھنے والوں کیلئے اب بھی تسکین کا باعث ہیں۔

علامہ اقبال کی شاعری نے معاشرے کو مثبت رخ پر سوچنے کی فکر دی اور ہر دور میں اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں نئی روح پھونکی جو تحریکِ آزادی میں نہایت کارگر ثابت ہوئی۔

آپ نے تمام عمر مسلمانوں میں بیداری و احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں اور 21 اپریل1938 کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

علامہ اقبال کی برسی کے موقع پر ان کی شاعری،فکر و فلسفہ اور قومی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے،تاہم ملک میں لاک ڈاؤن اورعالمی وبا کے باعث تقریبات کا انعقاد نہیں ہوسکے گا۔