این ایل ایف کل کراچی پریس کلب کے باہربھوک ہڑتال کرے گی،خالدخان

615

کراچی(اسٹاف رپورٹر)صدرنیشنل لیبر فیڈریشن کراچی خالد خان نے اعلان کیا ہے کہ نیشنل لیبر فیڈریشن 22اپریل بدھ کے روز کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کرے گی۔

اگر انتظامیہ نے بزور طاقت اس کو روکنے کی کوشش کی تو ہم اپنے احتجاج کے دائرے کو پورے کراچی تک پھیلا دیں گے اور حالات کی خرابی تمام تر ذمہ داری حکومت سندھ پر عائد ہوگی۔

کراچی میں لاک ڈاؤن کو ایک ماہ کا عرصہ ہوچکا ہے، لاک ڈاؤن کے باعث محنت کش طبقہ شدید پریشانی اور مشکلات کا شکار ہے، ان کے گھروں پر فاقے ہورہے ہیں اور ان لوگوں کو فقیر بنایا جا رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جنرل سیکرٹری این ایل ایف کراچی محمد قاسم جمال،جوائنٹ سیکرٹری این ایل ایف کراچی امیر روان، جنرل سیکرٹری مارٹن ڈاؤ یونین محمدسلیم،سویا سپریم یونین ارشاد علی بھٹو،جنرل سیکریٹری ثناء اللہ ٹیکسائل یونین محمد نوید،جنرل سیکرٹری ہاشمی کین یونین خواجہ مبشر اور دیگر بھی موجود تھے۔

خالد خان نے کہا کہ محنت کشوں کا اپنا پیسہ ویلفیئر بورڈ،سوشل سیکورٹی سے نکال کر کہیں اور خرچ کیا جا رہا ہے،آج انڈسٹری کی صورتحال یہ ہے کہ گارمنٹس کے لڑکےاورلڑکیاں،ٹیکسٹائل لومز سمیت دیگر اداروں میں محنت کش در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور ان کو جبری طور پر بے روزگار کیا جا رہا ہے۔

اس درمیان مالکان نے تنخواہیں دینے سے بھی انکار کر دیا ہے، لاک ڈاؤن کے باعث محنت کش اپنے حقوق کیلئے احتجاج بھی نہیں کر پا رہے ہیں۔

فیکٹری مالکان اپنے اجلاس کر رہے ہے، جس میں وزیر محنت، سیکریٹری لیبر ڈائریکٹر لیبر کو محنت کشوں سے ملاقات کا کوئی ٹائم نہیں دیا جارہا اور میٹنگ کی پابندی کا بہانہ بنایا جا رہا ہے، حکومت سندھ نے جو کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں۔

وہ ہم سے کہتے ہیں کہ تمام تفصیلات فراہم کریں،جبکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مالکان سے فہرستیں طلب کریں اور جہاں ٹھیکیدار اور ڈیلی ویجز ہیں ان کو تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے واضح طور پر احکامات دیئے گئے تھے کہ کسی بھی ورکر کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا اور اس دوران تمام محنت کشوں کو تنخواہ بھی دی جائے گی اور اس حکم پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا۔

دہاڑی دار اور ڈیلی ویجز اور ٹھیکیداروں کے پاس کام کرنے والے محنت کشوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،حکومت اپنے ہی فیصلے پر عمل درآمد کروانے میں مکمل ناکام ہوگئی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوری طور پر مالکان کو پابند کریں کہ وہ تمام ملازمین اور ٹھیکیداروں کے پاس کام کرنے والے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کرے۔

جن ملازمین کو ملازمتوں سے نکالا گیا ہے اور مستقل ملازمین کے کارڈ دھوکے کے ذریعے انتظامیہ نے ضبط کیے ہیں ان فیکٹری مالکان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کو محنت کش مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ حقیقی محنت کشوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے۔

سوشل سیکورٹی اور ویلفیئر بورڈ کا پیسہ ملازمین کا ہے اور یہ پیسہ ان پر ہی خرچ کیا جائے۔ ڈیلی ویجز اور ٹھیکیداروں کے پاس کام کرنے والے محنت کشوں کی فہرست حکومت فوری طور پر حاصل کرے اور انہیں ریلیف فراہم کیا جائے۔

رمضان کی آمد آمد ہے اور ان حالات میں کراچی کے لاکھوں محنت کش بھوک اور افلاس کا شکار ہیں، حکومت فوری طور پر ان کے مسائل حل کرے، ورنہ پاکستان کی سب سے بڑی مزدور فیڈریشن نیشنل لیبر فیڈریشن سخت لائحہ عمل اختیار کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔