***۔۔۔۔۔۔ رحیم یار خان ۔۔۔۔۔۔***

56

رحیم یا رخان(نمائندہ جسارت)انسپکٹر جنرل نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وئے پولیس شوکت حیات کے احکامات اور سیکٹر کمانڈر عبدالخلیل کی ہدایت پر قومی شاہراہ پر سفر کرنے والے موٹر سائیکلسٹ کی تربیت و حفاظتی امور بارے آگہی فراہم کرنے کے لیے بیٹ نمبر24نے خصوصی مہم کا آغاز کر دیا۔اس مہم کے دوران انسپکٹر ظہور احمد نے قومی شاہراہ پر سفر کرنے والے موٹر سائیکل سواروں کو روک کر انہیں دوران سفر حفاظتی اقدامات بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر انہوں نے موٹر سائیکل سواروں کو ہیلمٹ اور سائیڈ شیشوں کی افادیت بارے بھی آگاہ کیا۔انہوں نے موٹر سائیکل سواروں کو عملی تربیت فراہم کرنے کے لیے انہیں قومی شاہراہ پر کراسنگ اور دوسری سائیڈ پر جانے بارے آگاہ کیا اور موقع پر ہی ان کا ٹیسٹ لیا۔* بہاول پور سے رحیم یارخان آنے والی مسافر کوچ تیز رفتاری کے باعث باڑی موڑ کے نزدیک موٹرسائیکل رکشہ سے ٹکرانے کے بعد موٹرسائیکل سواروں کوروندتے ہوئے دیوار سے جاٹکرائی جس کے نتیجے میں چک76پی کارہائشی 55سالہ محمد حنیف موقع پر ہی دم توڑگیا جبکہ بھٹہ کالونی کے 70سالہ عبدالحمید ، چک75پی کے 45سالہ محمد حسین، بستی وارنی شریف کے رہائشی ریاض احمد غلام فرید ، گلشیر اور نادیہ بی بی شدید زخمی ہوگئے جنہیں طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں70سالہ عبدالحمید، 45 سالہ محمد حسین اورریاض احمد بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگئے جبکہ زخمی ہونے والے غلام فرید اس کے بیٹے گلشیر اور نادیہ بی بی کو اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جبکہ دوسرا حادثہ موضع چودھری کے نزدیک پیش آیا جہاں بے قابو ٹریکٹر ٹرالی نے موٹرسائیکل سوار آصف کو کچل ڈالا جو زخموں کی تاب نہ لاتے موقع پرہی دم توڑگیا پولیس نے حادثات کی تحقیقات شر وع کردیں۔* پاکستان بار کونسل کی اپیل پر وکلا نے سانحہ مردان کے خلاف عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اس موقع پر صدر ڈسٹرکٹ بار سلیم اللہ خان جتوئی سمیت سینئر وکلا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سانحہ مردان کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں دہشت گرد وکلا کو ٹارگٹ کرنے میں مصروف ہیں جبکہ حکومت وکلا کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ انہوں نے وکلا کو مکمل تحفظ فراہم کرنے سانحہ مردان اور کوئٹہ میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا وکلا کے عدالتی بائیکاٹ کے باعث درجنوں زیر سماعت مقدمات التوا کا شکار ہوئے۔ * چک99پی میں واقع عبدالنبی نامی شخص نے اسکول بنارکھا ہے جہاں چھٹی کے بعد چک14پی کے رہائشی ملزم عامر منیر نے اسکول پرنسپل کی مدد سے اسکول میں داخل ہوکر چک100پی کی رہائشی خاتون ٹیچر (ص) کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور فرارہوگیا۔ بعد ازاں اسکول پرنسپل نے بھی اسکول کو تالے لگاکر روپوشی اختیار کرلی جبکہ زیادتی کے باعث شدید متاثرہونے والی اسکول ٹیچر کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسے بدستور طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ میڈیا کے واویلہ کرنے پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی جانب سے سخت نوٹس لینے پر پولیس تھانہ کوٹسمابہ نے فرار ہوجانے والے ملزم عامر منیر کے خلاف متاثرہ ٹیچر کے والد کی رپورٹ پر مقدمہ درج کرلیا۔ ذرائع کے مطابق اسکول پرنسپل پولیس کی مددسے درج مقدمہ میں بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔* ایڈیشنل سیشن جج قمر سلطان نے تھانہ صدر کے درج مقدمہ اور تھانہ کوٹسمابہ کے درج مقدمہ کی سماعت کی اور سماعت کے دوران فاضل عدالت کو بتایا کہ تھانہ صدر کے درج مقدمہ میں بطور سر کاری گواہ اے ایس آئی جلیل احمد جبکہ ڈاکٹر اسلم اور ڈاکٹر پونم قاضی جوکہ عدالتی احکامات کی تکمیل کے باوجود بطور گواہ عدالت حاضر نہ آئے ہیں اسی طرح عدالت کو بتایا گیا کہ تھانہ کوٹسمابہ کے درج مقدمہ منشیات میں بھی سب انسپکٹر بشیر احمد اور اے ایس آئی آصف ندیم عدالتی احکامات کی تکمیل کے باوجود حاضر نہ آئے ہیں جس پر فاضل عدالت نے سخت نوٹس لیتے ہوئے سب انسپکٹر ، اسسٹنٹ سب انسپکٹروں اور ڈاکٹروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ انہیں 8ستمبر کو عدالت کے روبروپیش کیا جائے۔* سانگلہ مائنر موضع کنجکی والا میں برجی نمبر32,33 کے قریب پشتے کمزور ہوجانے کے باعث اچانک 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا جس کے نتیجے میں در جنوں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آگئی کپاس اور کماد کی فصل کو نقصان پہنچا پڑنے والے شگاف کو مقامی زمینداروں نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد اپنی مددآپ کے تحت پرکردیا اس موقع پر متاثرہ زمینداروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے اورمحکمہ انہار کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔* یوحنا آباد موضع کھڈالی کے مسیحی برادری کے رہنما اور ڈائریکٹر انچارج پی ٹرپل ایس کرائس چرچ و اسکول انور شاہد نے درجنوں طلبہ وطالبات اور علاقہ مکینوں کے ہمراہ ڈسٹرکٹ پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ یوحنا آباد میں پہلا اسکول پی ایس ایس ایس قائم ہوا مگر سال 2012ء میں کچی آبادی کے سروے میں اسکول کی رجسٹریشن کی بجائے مخالفین ہدایت مسیح اور مختار مسیح انجم وغیرہ کی ایما پر کرسچن کمیونٹی سنٹر درج کرلیاگیا اور مخالفین نے ملحقہ رقبہ پر بھی قبضہ کی کوشش کی جو اس وقت کے انتظامی افسران کی مداخلت کے باعث ناکام رہی۔ متاثرین نے بتایا مخالفین نے کچی آبادی کی اراضی ہتھیانے اور چرچ واسکول پر قابض ہونے کے لیے متعدد بار سازشیں کی ہیں لیکن کوئی کامیابی حاصل نہ کرنے کے بعد انتظامیہ کے ساتھ مل کر ساز باز کی اور چند روز قبل ڈی سی او رحیم یارخان کے حکم پر ان کے اسکول اور چرچ کو محکمہ مال کے افسران نے سیل کردیا جس کی وجہ سے وہ آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں جبکہ سیکڑوں طلبہ وطالبات تعلیم سے بھی محروم ہورہے ہیں۔ انور شاہد نے بتایا کہ انتظامیہ نے بغیر کسی نوٹس یا قانونی اقدامات کے جاری کیے بغیر چرچ و اسکول کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان، وزیراعلیٰ پنجاب اور آرمی چیف سمیت اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لے کر چرچ و اسکول کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قبل ازیں مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور آرمی چیف کی تصاویر اٹھا کر انتظامیہ کے خلاف اور پاکستان کے حق میں نعرے بلند کیے۔* بی ڈویژن پولیس کو اطلاع ملی کہ نیازی کالونی روڈ پر واقع مکان کے رہائشی عبدالرحمن عرف کالا اوڈ نے عیدالاضحی کے لیے شراب کی بڑی کھیپ اسٹاک کررکھی ہے جس پر پولیس نے مطلوبہ مکان پر چھاپا مارکر ملزم عبدالرحمن عرف کالا کو گرفتارکرکے 48 کپیاں شراب برآمد کرلی۔ حراست میں لیے گئے ملزم کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی۔