سری نگر/ جموں (خبر ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کی ریاستی دہشت گردی کے دوران 100سے زاید افراد کو گرفتار کرلیا گیا‘ مودی حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کے باجود مزید فوجی اہلکار تعینات کر دیے۔ حریت رہنمائوں اور بین الاقوامی و مقامی صحافی تنظیموں نے 2 صحافیوں کے خلاف مقدمات کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ان مقدمات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقکورونا وائرس کی وبا کے باجود بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مزید فوجی تعینات کردیے‘ بنگلورو سے خصوصی ٹرین میںتقریباً 700 فوجی اہلکار مقبوضہ جموں پہنچے۔ بھا رتی وزارت دفاع نے اپنے ایک بیا ن میں کہا کہ جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ سلامتی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر شمالی ہند میں آپریشنل تیاری بڑھانے کے لیے ان اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں 2 معروف صحافیوں پیرزادہ عاشق اور خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کے خلاف سنگین الزامات کے تحت مقدمات درج کرنے کے بھارتی اقدام کی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی ،جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار ،پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ،کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اور دیگرصحافی تنظیموںنے صحافیوں کے خلاف درج مقدمات فوری ختم کرنے کامطالبہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں جموں و کشمیر مسلم لیگ کے قائم مقام چیئرمین فاروق احمد توحیدی نے جاری بیان میں نوجوانوں کی میتیں اہل خانہ کے حوالے نہ کرنے پر بھارتی انتظامیہ کی شدید مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر یوتھ سوشل فورم نے بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی پولیس نے وادی کشمیر کے علاقوں بڈگام، قلم آباد، ولگام، کرالہ گنڈ اور ہندوارہ میں 100 سے زاید کشمیریوں کو گرفتار کیا ہے۔ ٹاڈا عدالت نے حریت رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 20 مئی تک توسیع کر دی ہے۔