سندھ کے سفید ہاتھی

235

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا قیام صوبے میں صحت سے متعلق سہولیات کو بہتر کرنے کے لیے عمل میں لایا گیا تھا مگر ا س کا کیا کیا جائے کہ سندھ میں جس ادارے کا بھی قیام عمل میں لایا جاتا ہے ، وہ سفید ہاتھی ہی ثابت ہوتا ہے ۔ کورونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن متحرک ہوتا اور شہریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کرتا ۔ حقیقی صورتحال یہ ہے کہ کورونا کے بعد اسپتالوں نے عام مریضوں کے علاج سے ہی ہاتھ کھینچ لیا ہے اور ہر مریض کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پہلے اپنا کورونا کا ٹیسٹ کروائیں ۔ بیرونی مریضوں کو اسکریننگ کے نام پر گھنٹوں باہر شدید گرمی میں بٹھایا جاتا ہے جس کی وجہ سے مریض ادھ موئے ہوجاتے ہیں مگر سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن غائب ہے ۔ روز ہی خبریں آتی ہیں کہ اسپتال عام عارضوں میں جاں بحق ہونے والے مریضوں کو بھی کورونا کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں مگر سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کوئی کارروائی کرنے کے بجائے کرپشن میںمصروف ہے ۔ اس سے تو بہتر ہوگا کہ اس ادارے ہی کو تحلیل کردیا جائے تاکہ اس پر خرچ ہونے والا بھاری بجٹ کسی مناسب کام میں صرف کیا جاسکے اور عوام کو بھی کرپشن سے نجات مل سکے ۔ صرف سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن پر ہی موقوف نہیں ہے ، فوڈ کنٹرول اتھارٹی اور اسی طرح کے سندھ میں جتنے بھی ادارے ہیں ، ان کا یہی کردار ہے ۔ ان تمام اداروں کے پاس نہ تو مناسب تعداد میں اسٹاف موجود ہے اور نہ ہی ٹیسٹنگ کے لیے ضروری آلات ۔ تاہم اتنا ضرور ہے کہ ان کے افسران نے ہر ادارے سے اپنا ماہانہ بھتا مقرر کروالیا ہے جس کے نتیجے میں اسپتالوں اور لیبارٹریوں میں فراہم کی جانے والی سہولیات میں مزید خرابی پیدا ہوئی ہے ۔ ایسے میں ان اداروں سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔