قاسم جمال
دنیا میں آج کورونا وائرس سے جو تباہی آئی ہے اور لاک ڈائون کے نتیجے میں غریب اور متوسط طبقے کو جو پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ ناقابل بیان بھی اور ناقابل برداشت بھی۔ پاکستان میں لاک ڈائون کا آغاز 27فروری سے اسکولوں کی چھٹیوں سے شروع ہوگیا تھا۔ پھر 14مارچ سے سندھ میں لاک ڈائون کا آغاز ہوگیا۔ سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ پرائیوٹ سیکٹر کے کارخانے فیکٹریاں بند کر دی گئیں اور حکومت کی جانب سے اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی گئی کہ ان کی ملازمتوں کا ناصرف یہ کہ تحفظ کیا جائے گا بلکہ تنخواہیں بھی ادا کی جائیں گی۔ دوسری جانب ایک بڑا طبقہ جو دہاڑی دار مزدور ہے وہ اس لاک ڈائون سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بڑے بڑے بلند وبانگ دعوے کیے کہ انہیں تین ہزار ماہوار کے علاوہ راشن بھی دیا جائے گا اور اربوں روپے اس فنڈ میں مختص بھی کیے گئے لیکن ہنوز اب تک کسی کو ایک دھیلا بھی نہیں ملا البتہ راشن کے حصول کے لیے ڈپٹی کمشنر کے دفاتر کے باہر آنے والے مستحقین کی لاٹھی ڈنڈوں سے جی بھی کر تواضع کی گئی۔ لاک ڈائون کا فیصلہ بغیر کسی تیاری کے کیا گیا جس سے غریب اور مفلوک الحال عوام جو پہلے ہی مہنگائی اور غربت کی چکی میں بری طرح پس رہے تھے انہیں ایک بند کنویں میں دھکیل دیا گیا اور اس بند کنویں میں بھوک فاقہ کشی کے سوا کچھ نہیں تھا، وہ تو اللہ بھلا کرے الخدمت، سیلانی، چھیپا، ایدھی، عالمگیر، جے ڈی سی جیسے اداروں اور لاکھوں کی تعداد میں مخیر اور اہل ثروت افراد کی جنہوں نے دل کھول کر ان غربا مسکین کی مدد کی۔ بلاشبہ یہ سارا کام حکومتوں ہی کا ہوتا ہے اور حکومت اور ریاست ہی اتنے بڑے کام کو بہتر انداز میں کر سکتی ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کی ایک بہت منظم اور مضبوط جماعت ہے اس کی اسمبلی اور ایوان میں کبھی کوئی بڑی اکثریت نہیں رہی ہے لیکن جماعت اسلامی کا ہاتھ ہمیشہ عوام کی نبض پر ہی رہا ہے۔ 8اکتوبر 2005 کو جب پاکستان کے شمالی علاقوں میں بدترین زلزلہ آیا تھا اور لاکھوں افراد اس میں ہلاک اور بے گھر ہو گئے تھے۔ اس وقت کے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر مرحوم قاضی حسین احمد نے زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے پورے ملک میں الخدمت فائونڈیشن کو فعال کیا اور پھر چشم فلک نے دیکھا کہ الخدمت کے رضا کاروں نے متاثرین زلزلہ کی بحالی اور ریلیف کا کام کیا اِسے بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔ جاپان، شارجہ، ترکی ودیگر کئی ممالک سے زلزلہ زدگان کے ریلیف کا سامان اور امدادی رقوم تک حکومت کے بجائے الخدمت کو دی جارہی تھی اور الخدمت پر اعتماد کا اظہار کیا جاتا تھا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ ان کی امداد مستحقین تک ضرور پہنچے گی۔ اور اس کے کارکنان نے بھی خدمت کا حق ادا کیا اور برسوں تک الخدمت کے کارکنان بالاکو ٹ، مانسہرہ، کشمیر میں ریلیف کا کام کرتے رہے۔ اس کے علاوہ سیلاب زدگان کی بحالی اور متاثرین کی امداد کے لیے بھی الخدمت نے ناقابل فراموش سرگرمیاں سر انجام دی ہیں۔ اب جو پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے زندگی رک سی گئی ہے۔ موت کا خوف لوگوں کے دلوں میں بیٹھ سا گیا ہے اور اس وائرس نے بڑے بڑے حکمرانوں کو اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ایسے میں الخدمت اور اس کے ایک لاکھ سے زائد کارکنان اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر غریب اور مفلوک الحال عوام کی عملی مدد کے لیے میدان عمل میں نکلے ہیں۔ صرف کراچی میں جماعت اسلامی کے دس اضلاع میں سو سے زائد الخدمت کورونا ہیلپ سینٹر قائم کیے گئے ہیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر غریب اور مستحق افراد میں راشن دو وقت کا کھانا تقسیم کیا جارہا ہے اور اب تک شہر کراچی میں تقریباً 25کروڑ اور ملک بھر میں تقریباً 70کروڑ سے زائد کا راشن امدادی رقوم، سبزیاں ادویات ودیگر سامان تقسیم کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن جو ہمیشہ سے انتہائی متحرک رہے ہیں اور کراچی کے شہریوں میں بھی ان کی بڑی عزت واحترام ہے۔ جب بھی شہر کراچی پر برا وقت آیا جماعت اسلامی کے قائدین کراچی والو کی مدد کے لیے میدان میں اترے اور کے الیکٹرک، نادار، واٹر بورڈ اور بحریہ ٹائون کے خلاف جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کی لازوال جدوجہد پر ان کے ناقدین بھی رشک کرتے نظر آتے ہیں۔
جماعت اسلامی اور الخدمت نے غریب اور مفلوک الحال محنت کشوں کی داد رسی اور انہیں راشن کی فراہمی کے علاوہ جو دوسرا بڑا کا کیا وہ کورونا وائرس سے فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لیے پرسنل پروٹیکشن ایکویپمنٹ (PPE) سیفٹی گائونز، ماسک وغیرہ کی فراہمی ہے۔ اس سلسلے میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے عباسی شہید اسپتال میں میئر کراچی جن کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے جماعت اسلامی کے امیر نے وہ سامان میئر کراچی کے حوالے کیا۔ میئر کراچی وسیم اختر نے بھی جماعت اسلامی اور الخدمت کی جانب سے اہل کراچی اور اہل پاکستان کی مثالی خدمت پر انہیں بھرپور خراج تحسین بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے جماعت اسلامی اور الخدمت کی خدمات قابل قدر اور قابل تعریف ہیں اور ہم اسے تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ قطر اسپتال ودیگر اسپتالوں میں ڈاکٹروں ودیگر طبی عملے کو سیفٹی کے حفاظتی سامان کے علاوہ اسپتال کے مختلف شعبوں میں موذی امراض سے بچائو کے لیے فیومیگیشن بھی کی گئی۔ اس کے علاوہ جماعت اسلامی کراچی کے امیر نے آئی جی سندھ مشتاق مہر سے ملاقات کی اور انہیں بھی پولیس افسران واہلکاروں کے لیے حفاظتی لباس، پرسنل ایکیوپمنٹ کٹس پیش کی گئی۔ پاکستان کے چاروں صوبوں میں الخدمت کے کارکنان اپنی جان کی پروا کیے بغیر پریشان حال عوام کی خدمت کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی نے لاہور میں ثریا عظیم اسپتال میں ڈاکٹر اسامہ شہید آئسولشن وارڈ قائم کیا ہے اور اس وارڈ کا افتتاح جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کیا۔ اس کے علاوہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے بھی الخدمت فائونڈیشن پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر عبدالشکور کو ٹیلی فون کیا اور کورونا سے بچائو کے لیے الخدمت کی سرگرمیوں کی تعریف کی۔ سندھ میں بھی وزیر اعلیٰ نے تمام اہم سمابی تنظیموں اور سیاسی ومذہبی جماعتوں کا ایک اجلاس طلب کیا اور کورونا سے بچائو اور متاثرین کی مدد اور امداد ی کاموں بالخصوص راشن کی تقسیم کے بارے میں مشاورت کی گئی۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر سے وزیر اعلیٰ نے خصوصی ملاقات بھی کی اور اس نازک موقع پر الخدمت اور جماعت اسلامی سے بھرپور مدد کی درخواست کی۔ اس موقع پر ان کے ساتھ جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید، الخدمت کے ڈائریکٹر ریلیف COVID.1 قاضی سید صدر الدین بھی تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا کہ جماعت اسلامی پاکستان کی طرف سے پہلے ہی ہمیں ہدایت دے دی گئی ہے اور جماعت اسلامی نے اپنی تمام سرگرمیاں معطل کر کے اپنے تمام کارکنان کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ انتہائی احتیاط کے ساتھ عوام کو کورونا سے بچائوکی آگئی فراہم کریں اور متاثرین کی مدد کریں اور کراچی سے لیکر چترال تک جماعت اسلامی اور الخدمت کا ایک لاکھ سے زائدکارکن شب وروز بلا تفریق رنگ نسل ومذہب عوام کی خدمت کر رہے ہیں اور ہماری تمام سرگرمیاں رضائے الٰہی کے لیے ہی کی جاتی ہیں۔
بے شک اللہ کے بندوں کی خدمت بڑے اجروثواب کا کام ہے اور مخلوق خدا کی خدمت کے ذریعے ربّ کو راضی کیا جا سکتا ہے۔ الخدمت کے لاکھوں کارکنان کراچی سے چترال تک قوم کی خدمت میں مصروف عمل ہیں اور عام لوگوں میں ماسک، سینٹی ٹائزر صابن اور غرباء ومساکین کے گھروں میں راشن پہنچا رہے ہیں اور الخدمت کے کارکنان میں وہی جوش اور جذبہ نظر آرہا ہے جو زلزلہ وسیلاب زدگان کی مدد کے دوران نظر آیا تھا۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ دہاڑی دار مزدوروں رکشہ، ریڑھی والوںکا خصوصی خیال رکھا جائے اور ان کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے کوشش کی جائیں۔ الخدمت کے تحت ملک بھر میں قرنطینہ سینٹرز اور آئسولیشن وارڈز کھولے جارہے ہیں اور الخدمت کے کارکنان بچو اور بچائو کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے میدان عمل میں موجود ہیں۔ الخدمت اور جماعت اسلامی کا ملک بھر کے چپے چپے میں نیٹ ورک موجود ہے۔ عوام کی عزت نفس مجروح کیے بغیر ان کی داد رسی وقت کی ضرورت ہے ورنہ حقیقی مستحقین کے بجائے ایسے ہی لوگ راش حاصل کریں گے جو آج کل دوکانوں میں راشن بیچتے نظر آرہے ہیں۔ مخیر حضرات نے ہمیشہ الخدمت ہر اعتماد کا اظہار کیا ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے ڈونر حضرات الخدمت کے ذمے دان سے رابطہ کر رہے ہیں۔ کورونا اللہ کا ایک عذاب بھی ہے اور آزمائش بھی۔ ہمیںاپنے رب سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی ہوگی۔ جماعت اسلامی کے لیے یہ بات قابل فخر ہے کہ اس کے پاس ایثار محبت اور دیانت وامانت کے ساتھ کام کرنے والو کا ایک بڑا نیٹ ورک اور لشکر موجود ہے۔ معاشرے کے یہ صالح اور دیانت دار افراد جنہیں سونے کے ترازو میں بھی تولہ جائے تو کم ہے۔ آج اللہ کے یہ شیر اور ٹائیگر کو کسی سیاسی جماعت کے ٹائیگر نہیں بلکہ اللہ کے ٹائیگر ہیں۔ یہ اللہ ٹائیگر اپنی جان ہتھیلی پر رکھے غریب اور مفلوک الحال عوام کی داد رسی کے لیے نکلے ہیں بے شک اللہ ربّ اللعالمین ہی ان کی حفاظت کرنے والا ہے اور انہوں نے بھی اپنی جان ومال کا سودا اپنے ر بّ سے کیا ہوا ہے۔ پاکستان کی کوئی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کے پاس ایسے کارکنان کہاں ہوںگے جو اپنا پیسہ اپنی جان اپنا مال اور اپنا وقت سب اللہ اور اس کی مخلوق کی خدمت پر خرچ کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ الخدمت کے یہ بہادر جرات مند اور دیانت دار کارکن قرول اولیٰ کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔ دنیا کی کوئی چمک اور لالچ ان کے قدموں کو ڈگمگا نہیں سکتی۔