14 تا20 اگست کے سنڈے میگزین میں شائع شدہ جناب ڈاکٹر مختار حیات صاحب کے انٹرویو کے بارے اپنی مفروضات جناب کے توسط سے ان تک پہنچانا چاہتا ہوں۔ جناب ڈاکٹر نثار احمد نثار صاحب نے اپنے ابتدائی تعارفی نوٹ میں ڈاکٹر مختار حیات صاحب کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ NSF میں بہت متحرک تھے ۔
موصوف نے ترقی پسند تحریک کی مدح میں جو الفاظ کہے ،ان پر رائے زنی کی زحمت سے کمیونزم کے عبرتناک انجام نے از خود ناقدین تحریک کو یکسر بے نیاز کر دیا ہے کہ بقول غالب
اس کی تعمیر ہی میں خدا دشمنی کے فلسفے کی شکل میں خرابی مضمر تھی، البتہ موصوف کی جو غزل دی گئی ہے، اس کا مطلع اور دو شعر موصوف کے گوشہ دل میں موجود کمیونزم کی دین خدا سے بغض کا واضح اعلان ہے۔