سعید غنی محنت کشں کے مفاد میں کام کریں ،عبداسلام

184

نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے نو منتخب صدر عبدالسلام نے ’’جسارت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی کے مزدوروں کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ حکومتی سطح پر محنت کشوں کی حقیقی لیڈرشپ میں سے کسی کو حکومتی عہدہ دیا جائے تاکہ وہ محنت کشوں کو درپیش مسائل کو حل کرسکے ۔ ہمیں خوشی ہے کہ حکومت سندھ نے جس شخصیت کو مشیرمحنت نامزد کیاہے وہ نہ صرف مزدورلیڈرہے بلکہ مزدور لیڈرکے فرزند ارجمندبھی ہیں ۔ان کے والد گرامی قدرعثمان غنی (مرحوم) نے MCB میں مزدوروں کی مثالی خدمت کی اورآج ان کی روح انتہائی مسرت محسوس کررہی ہوگی کہ اُن کے فرزندہ سعیدغنی اُن کی بتائی ہوئی راہ پر چلتے ہوئے مشیرمحنت سندھ مقرر ہوئے ہیں ۔ ہم انہیں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔نیشنل لیبرفیڈریشن کراچی نے اُن کے اعزاز میں ایک استقبالیہ رکھاتھا لیکن سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑ ا۔ انشااللہ ہم جلد اُن کے اعزاز میں ایک بڑاپروگرام رکھیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ مزدوران سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ محنت کشوں کے مسائل کیونکہ سمجھتے ہیں۔اس لئے انہیں حل کرنے میں انتہائی دلچسپی لینگے کیونکہ سندھ کی لیبربیوروکریسی اورسرمایہ دار کبھی بھی یہ نہیں چاہتے کہ مزدوروں کو ان کے جائز قانونی حقوق ملیں۔وہ مختلف حوالوں اورحربوں سے گمراہ کرنے کی کو شش کرینگے۔ اورسب اچھا کی رپورٹ کسی بڑے استقبالیہ یاتقریب میں پیش کرتے رہینگے۔تجربہ یہ بتاتا ہے کہ جب بھی حکومتی سطح پر کوئی تقرری ہوتی ہے ،سرمایہ داروں کی ایسوسی ایشن مختلف صنعتی ایریا میں بڑے شاندار اور پرتکلف استقبالیوں کا اہتمام کرکے اپنے مسائل تو بڑے شدومد کے ساتھ بیان کرتی ہیں لیکن فریق ثانی یعنی محنت کشوں کے مسائل بالکل نظرانداز کرتی ہیں حالاں کہ ان کے مسائل بھی اسی توجہ کے مستحق ہوتے ہیں۔
اس لیے ہم چاہتے ہیں چند بڑے مسائل کا آپ کے سامنے ذکر کردیاجائے تاکہ کہیں سابقہ پیش آئے تو آپ ان بیوروکریسی کے ذمہ داران اور سرمایاداروں سے پوچھ سکیں۔اس بارے میں محکمہ محنت اوراداروں کی صورتحال کیاہے۔
نمبر1 ۔ تقررنامہ:۔ اسٹینڈنگ آرڈرآرڈننس کے تحت کسی بھی شخص کوملازمت پر رکھتے ہوئے تقررنامہ لازمی دیاجانا چاہیے لیکن عملاً صنعتکارلیبر ڈائریکٹرکی ملی بھگت کے ساتھ ایسانہیں کرتے اور محنت کشوں کو بغیر کسی تقررنامہ کے ملازمت پر رکھ لیتے ہیں۔جس کی وجہ سے ایک محنت کش اپنے تمام قانونی حقوق سے محروم کردیاجاتاہے اوراس جدید دنیا میں قدیم خرکاری نظام کے تحت کام کرنے پر مجبور ہو چکا ہے۔اس کاسب سے بڑا نقصان اُس وقت ہوتاہے جب کوئی مزدورفیکٹری میں حادثہ کی وجہ سے ہلاک ہوجاتاہے تو اُس کو اپنا ملازم ماننے سے صاف انکارکردیتے ہیں۔اس کاثبوت ویجز اتھارٹی میں جاری مقدموں سے بھی ملتاہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ مشیرمحنت کو سب سے پہلی تو جہ تقررنامہ دلوانے پر دینی چاہیے۔
نمبر2 ۔ لیبرڈائریکٹر:۔یوں تو I.R.A کے تحت مزدوروں کی ویلفیئر کیلئے بنایاگیاہے لیکن اصل تصویر جو اس کی سامنے آئی ہے وہ سرمایہ دار کی ویلفیئرپر بھرپورتوجہ دے رہے ہیں لیبرسیکریٹری ،لیبر ڈائریکٹر سندھ سے لے کر اسسٹنٹ لیبرڈائریکٹر،لیبرآفیسر تک سب کے سب سرمایہ داروں کے انتہائی تابع دار اورفرمانبردارغلاموں کا کرداراداکرتے ہیں اور بجائے مزدوروں کی ویلفیئرکے سرمایہ دارکی ویلفیئر کر کے انعام کے حق دار بنتے ہیں ہمارامطالبہ ہے کہ ذوالفقارعلی بھٹوکے نظریے کے تحت انہیں مزدوروں کاہمدردبنایاجائے۔اوراس ڈیپارٹمنٹ کی اوپرسے نیچے تک تطہیر کی جائے تاکہ محنت کشوں کو کچھ سہولت اور قانونی مراعات حاصل ہوسکے۔
نمبر3 سوشل سیکورٹی :۔ آپ بخوبی جانتے ہے کہ سوشل سیکورٹی کے ہسپتالوں ڈسپینسریوں کی حالت انتہائی خراب ہے ۔نہ ہی ہسپتالوں میں الٹرا ساؤنڈ، E.C.G ،ایکو،ایکسرے کی مشینیں درست ہوتی ہیں اور نہ ہی ڈاکٹر حضرات مریضوں پر توجہ دیتے ہیں ،نہ ہی کمشنر سوشل سیکورٹی مزدوروں کی فیکٹریوں میں درست رجسٹریشن کیلئے کوئی توجہ دیتے ہیں نہ ہی ادویات کی معیاری فراہمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے مزدوروں میں موذی امراض اور وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں ۔اس محکمہ میں بھی سرمایہ داروں سے مک مکا کا رواج عام ہے ۔اسی لیے اب تک فیکٹریوں میں 10 فیصد سے بھی کم لوگ رجسٹرڈ ہیں ۔مشیرمحنت سے مطالبہ ہے کہ صحت کے اس منصوبہ کو درست کرنے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔
نمبر4 E.O.B.I :۔سب جانتے ہے کہ اس ادارہ میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی اور محنت کشوں کو بڑھاپے میں ملنے والی سہو لت سے بھی محروم کیاجارہاہے ۔ادارہ کے چیئرمین اور بڑے افسران محل نمادفتروں میں بیٹھ کر عیاشیا ں کررہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ بڑی بڑی گاڑیوں کی کرپشن بھی کر رہے ہیں جب کہ ان کا اصل کام فیکٹریوں اور اداروں میں کام کرنے والے ہر محنت کش کار جسٹریشن کرناہے تاکہ بڑھاپے میں اُس کو کچھ مالی سہارا مل سکے لیکن شومئی قسمت کہ یہاں بھی مزدوروں کے ساتھ نازیباسلوک روا رکھا گیا ہے۔ رجسٹریشن کاعمل انتہائی سست اور ملی بھگت کے ساتھ کیا جاتاہے۔پینشن بک انتہائی دشواریوں کے بعد دی جاتی ہے جب کہ پروجیکٹرپر بریفنگ بڑی خوش نما دکھائی جاتی ہے ۔مزدوراس ادارے سے بھی مایوس ہیں ۔ہمارامطالبہ ہے کہ اس ادارے پر بھی خاص توجہ دے کر مزدوروں کی تیز ترین رجسٹریشن کرائی جائے اورسرمایہ داروں کے ظلم وبربریت سے نجات دلائی جائے۔
نمبر5 ویلفیئربورڈ:۔کہنے کو تو یہ ادارہ مزدوروں کی فلاح وبہود کیلئے تشکیل دیاگیاہے اوراس کے پاس اربوں روپے کے فنڈزبھی موجو د ہے لیکن گزشتہ5 سالوں سے یہ ادارہ محنت کشوں کی کسی قسم کی ویلفیئر کرنے میں ناکام رہاہے۔ہزاروں بیوہ ڈیتھ گرانٹ سے محروم ہیں ،ہزاروں بچیاں جہیز گرانٹ سے محروم ہیں ۔ادارہ کے تحت چلنے والے اسکولوں کی حالات خراب ہو چکی ہے ،طلبہ اور طالبات تعلیمی وظا ئف سے محروم کر دیے گئے ہیں یونیفارم،کتابیں،کاپیاں،شوزاوراسکول بیگ سے بھی محروم ہیں ۔ہمارامطالبہ ہے کہ فوری طور پر حقداروں کواُن کا حق دیاجائے اور اسکیموں کا اعلان کیا جائے۔ واضع رہے کہ اب سے معاملہ کلی طورپرصوبائی ہے
نیشنل لیبرفیڈریشن کراچی یہ سمجھتی ہے کہ اگر مشیرمحنت یہ 5 ابتدائی کام ترجیہی بنیاد پر کریں گے تو کراچی کے محنت کشوں کی تاریخ میں اُن کانام تادیریاد رکھا جائے گااوروہ کراچی کے محنت کشوں کے دلوں میں اپنا گھر بنا پائیں گے۔نیشنل لیبر فیڈریشن اُن کے ان کاموں میں ہمیشہ مدد گارثابت ہوگی۔ہم دُعاگوبھی ہیں کہ اللہ رب کریم ان کو استقامت اورذہانت عطافرمائے ۔